• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق معلق کا ایک مسئلہ

استفتاء

مندرجہ ذیل مسئلہ میں شرعی رہنمائی درکار ہے:

ہمارے گھر میں آپس کے جھگڑے (بیٹی کی منگنی سے متعلق جھگڑے) کے دوران میں نے اپنی بیوی کو کہا کہ ’’اگر تو میری بیٹی کی منگنی کہیں اور کرتی ہے تو میں تجھے طلاق دے دوں گا‘‘

کیا اس طرح کہنے سے طلاق واقع ہوجاتی ہے؟

شوہر کا  بیان:

میں حلف اٹھاتا ہوں کہ میں نے یہی الفاظ کہے ہیں۔ (دستخط شوہر، نشان انگوٹھا)

بیوی کا بیان:

میں حلاف اٹھاتی ہوں کہ میرے شوہر نے یہی الفظ کہے تھے۔ (دستخط بیوی، نشان انگوٹھا)

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر شوہر نے واقعتاً وہی الفاظ کہے ہیں جو سوال میں مذکور ہیں تو ان الفاظ سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔

تنقیح فتاویٰ حامدیہ(1/38) میں ہے:

’’صيغة المضارع لايقع بها الطلاق إلا اذا غلب في الحال كما صرح به الكمال بن الهمام‘‘

عزیز الفتاویٰ(478) میں ہے:

طلاق دے دوں گا کہنے سے طلاق واقع نہیں ہوتی

 الجواب: البتہ زوجہ ثانیہ سے یہ الفاظ کہےتھے کہ اگر وہ آ بھی گئی تو میں اس کو طلاق دے دوں گا اس کے بعد اور کوئی لفظ طلاق کا اس نے عورت کو نہیں کہا، صرف یہ کہنے سے کہ ’’میں اس کو طلاق دے دوں گا‘‘ طلاق واقع نہیں ہوتی ……………..

احسن الفتاویٰ(5/148) میں ہے:

صیغہ مستقبل سے طلاق نہیں ہوتی

سوال: ایک شخص نے اپنی عورت سے کہا کہ اگر تو فلاں کام کرے گی تو میں تجھے طلاق دے دوں گا اس کے بعد اگر اس عورت نے وہ کام کیا تو طلاق واقع ہوگی یا نہیں؟ بینوا توجروا۔

الجواب ومنہ الصدق والصواب: اس صورت میں طلاق واقع نہ ہوگی اس میں صرف ارادہ طلاق کا اظہار ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم               

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved