• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق نامہ کے ذریعے تین طلاق دینے کاحکم

استفتاء

گذارش ہے کہ محمد اشفاق  ولد محمدبشیر قوم کمبوہ ساکن سیان کالونی کھیالی بائپاس گوجرانوالہ نے اپنی زوجہ اقراء بی بی کو طلاق اول مورخہ 2018-04-24 اور طلاق دوم مورخہ 2018-05-24 کو بذریعہ یونین کونسل کوٹ پنڈی داس تحصیل فیرزوالا ضلع شیخوپورہ وصول پائی اور تیسری طلاق سائل نے گواہوں کے سامنے کہ دیا کہ میں نے بھیج دی ہے لیکن سائل نے طلاق سوئم نہ بھیجی ہے اور نہ یونین کونسل کے ذریعے وصول ہوئی ہے اور محمد اشفاق اس بات سے انکاری ہوگیا کہ نہ میں نے طلاق سوئم لکھی اور نہ بھیجی ہے۔ اور محمد اشفاق بھیجنا بھی نہیں چاہتا۔ آپ دین کی روشنی میں اس کی وضاحت فرمادیں۔

نوٹ: طلاق نامہ  دوم ساتھ ہے۔  طلاق نامہ اول تاحال نہیں ملاہے۔ البتہ اس کا مضمون طلاق نامہ دوئم جیسا تھا۔ بس اس میں دو طلاق کی جگہ ایک طلاق کا لفظ لکھا تھا۔

وضاحت مطلوب ہے:

  • تیسری طلاق کی بابت خاوند نے گواہوں کے سامنے کیا الفاظ بولے تھے؟
  • نیز کیا بیوی تک میاں کے یہ الفاظ پہنچے ہیں؟

جواب وضاحت:

  • خاوند کا جواب: طلاق کی بات ہورہی تھی تو میں نے کہا: میں تو آج تیسری بھی بھیج آیا ہوں آپ لیٹ ہوگئے ہیں۔
  • مجھے علم نہیں شاید گواہوں نے بتا دیا ہو۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں اب نہ رجوع ہوسکتا ہے اور نہ صلح کی گنجائش ہے۔

توجیہ:

طلاق نامہ اول سے ایک طلاق واقع ہوئی اور طلاق نامہ دوم سے دو طلاقیں مزید ہوگئیں کیونکہ طلاق نامہ دوم میں طلاق کے صریح الفاظ دو مرتبہ مذکور ہیں جن سے دو طلاقوں کا ہونا یقینی ہے خواہ شوہر کی دو کی نیت ہو یا ایک کی نیت ہو۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved