• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق نامہ پڑھے بغیر اس پر دستخط کرنے سے طلاق کاحکم

استفتاء

منسلکہ طلاق نامہ(جس کی عبارت یہ ہے کہ :

منکہ میاں محمد ولد غلام محمد ساکن ڈھاکہ تحصیل نوشہر ہ ضلع خوشاب (فریق اول )کی شادی فرزانہ کوثر  دختر نور محمد کے ساتھ 12-08-2009کو عمل میں  آئی ۔شروع سے (فریق دوئم )کا میرے ساتھ سلوک اچھا نہ تھا اور بلاوجہ ناراض ہو کر چلا جانا اور حقوق زوجیت ادا نہ کرنا اس کا معمول تھا ۔شہر کے معززین کئی بار منانے کے لیے گئے انہوں نے ایک نہ مانی ۔فریق دوئم کے اس رویہ نافرمانی اور مطالبہ کے پیش نظر فریق اول نے روبرو گواہان بقائمی ہوس وہواس اس سے طلاق طلاق )یعنی کے تین طلاق دے رہا ہوں اور اسے اپنی زوجیت سے مکمل طور سے فارغ کررہا ہوں ۔ آج 16-03-2018سے میرا فریق دوئم کے ساتھ کوئی تعلق یا واسطہ باقی نہ رہا ہے۔العبد میاں محمد ولد غلام محمد)

مذکورہ طلاقنامہ  وکیل نے تیار کیا ہے ،خاوند نے نہ پڑھا تھا نہ اسے معلوم تھا کہ اس میں کتنی طلاقیں لکھی ہیں خاوند نے وکیل سے بس یہ کیا تھا کہ میں نے بیوی کو طلاق دینی ہے ۔اس نے از خود تین طلاقیں لکھ دیں ۔مذکورہ صورت میں کتنی طلاقیں واقع ہوئیں کیا رجوع  ہو سکتا ہے ؟

بیان حلفی از خاوند

میں میاں محمد ولد غلام محمد تحصیل نوشہرہ ضلع خوشاب ۔من مظہر حلفیہ بیان ازاں ہوں کہ مورخہ 16/03/18اشٹام 1127پر میری بیوی مسماۃ فرزانہ کوثر دختر نور محمد پر اندراج طلاق سے میرا کوئی تعلق ،واسطہ نہیں ہے ،میں نے اپنی بیوی مذکورہ فرزانہ کو ثر کو بمطابق شریعت محمدی اپنے زبان سے کوئی ایک بھی طلاق کہی ہے ۔اس اشٹام پر تین طلاق یکشمت مجھے پڑھ کر نہ سنائیں گئیں ہیں ۔ بندہ بمطابق شریعت محمدی میری زبان سے ایک بھی طلاق نہ کہنے سے میں اپنی بیوی فرزانہ کو ثر سے رجوع میرے ساتھ قرینہ الباب ہو گا۔ یہ کہ مورخہ 16-03-18کو درج اشٹام پر بطور گواہ بھی اس بیان حلفی پر اندراج میں میں جو کچھ بیان کیا ہے حلفیہ درست ہے اور کوئی راز پوشیدہ نہ رکھاہے میں نے بیان حلفی پڑھ سن کر دستخط /نشان انگوٹھا ثبت کر دیئے ہیں  آج مورخہ 23-04-18۔

وضاحت مطلوب ہے کہ :

بیان حلفی میں خاوند نے زبان سے طلاق دینے کی نفی کی ہے ۔طلاق نامہ نہ پڑھنے ،تین کا علم نہ ہونے وغیرہ پر کوئی حلف نہ دیا ہے؟

جواب وضاحت:

سائل نے فون پر بتایا کہ حلف نامہ وکیل نے اپنے حساب سے لکھا ہے ۔میں نے طلاق نامہ پڑھا نہیں تھا نہ مجھے علم تھا ۔نیز سائل کی بیوی بھی سائل کے بیان کی تصدیق کرتی ہے ۔نیز اس کے والد فوت ہوگئے ہیں اور بھائی بیمار ہے اس لیے بہر صورت صلح چاہتی ہے ۔(ازمجیب)

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگر یہ بات واقعتا درست ہے کہ خاوند تین طلاق کا نہیںکہا تھا اور نہ ہی طلاق نامہ پڑھا تھا اور نہ اسے تین طلاق کا علم تھا تو ایک بائنہ طلاق واقع ہوئی ہے ۔پہلا نکاح ختم ہوگیا ہے دوبارہ اکٹھے رہنے کے لیے نیا نکاح کرنا ضروری ہو گا ۔گواہ بھی ہوں گے اور حق مہر بھی نیا رکھا جائے گا۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved