• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق ثلاثہ کے طلاقنامے پر پڑھے بغیر دستخط کرنے سے کتنی طلاقیں ہوں گی؟

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

ہمارا میاں بیوی کا آپس میں لڑائی جھگڑا ہوتا رہتا تھا، جس کی وجہ سے میری بیوی نے مجھ سے طلاق کا مطالبہ کیا تو میں اسٹام فروش کے پاس گیا اور کہا کہ مجھے طلاق نامہ لکھ دو، اس نے کہا کہ تین سو روپے لگیں گے ،اس نے طلاق نامہ خود سے تیار کیا اور یہ کہا کہ جب آپ اس پر دستخط کروگے تو طلاق واقع ہوجائے گی۔

یہ واقعہ 14-7-3کا ہے ،میں نے طلاق نامہ پڑھا لیکن مجھے طلاق نامہ کی سمجھ نہیں آئی، میرے والد صاحب کو جب طلاق نامہ کا علم ہوا تو انہوں نے ہم دونوں  (میاں بیوی) کو سمجھایا تو بات ختم ہوگئی ۔اب دوبارہ ہماری لڑائی ہوئی تو میں نے اسی طلاق نامہ سے جو تین دفعہ طلاق کے الفاظ لکھے تھے ان میں سے دو لفظوں کو مٹا دیا اور ایک طلاق کو باقی رہنے دیا اور میں نے دستخط کر دیئے اور ایک کاپی کروا کر بچوں کو دے دی۔

3-10-19 کو دستخط کیے۔یہ بات یاد رہے کہ اسٹام فروش نے طلاق نامہ  کی تحریر اپنی طرف سے تیار کی اور میں نے طلاق نامے پرایک طلاق کی نیت سے دستخط کیے ہیں ۔ اس بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟ کیا ہم دوبارہ مل سکتے ہیں یا نہیں؟ اور کتنی طلاقیں واقع ہوئی ہیں؟ حضرت میں بالکل ان پڑھ ہوں اسکول نہیں گیا لیکن اردو پڑھ سکتا ہوں ۔یہ میرا حلفی بیان ہے۔طلاق نامہ کی عبارت درج ذیل ہے:

’’ من مقر نے بقائمی ہوش و حواس خمسہ بلا جبرو اکراہ وترغیب غیرے *****کے  مطالبہ پرطلاق ثلاثہ دیتا ہوں ،طلاق دیتا ہوں ،درحقیقت***** بیبی بڑی بدتمیز اور گستاخ زبان ان ہوچکی ہے جس کی وجہ سے فریقین کا اکٹھے رہ کر حدود اللہ میں زندگی گزارنا مشکل  ہوگیا گیا ہے….. آج سے من مقرر زینت بی بی کو اپنے نطفے پر حرام قرار دیتا ہوں ‘‘

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں ایک بائنہ طلاق واقع ہوگئی ہے جس کی و جہ سے نکاح ختم ہوگیا ہے ،اگر میاں بیوی دوبارہ اکٹھے رہنا چاہتے ہیں تو نئے سرے سے گواہوں کی موجودگی میں نکاح کرکے رہ سکتے ہیں۔

توجیہ:عبدالباسط نے اسٹام پیپر والے کو طلاق نامہ لکھنے کا کہا ، اسٹام فروش نے اپنی طرف سے تین طلاقیں لکھ دیں جس کا سائل کو علم بھی نہیں تھا اور سائل نے دو طلاق کے الفاظ  طلاق نامہ میں سے مٹا بھی دیئے ،جس سے معلوم ہوتا ہے کہ سائل کا ایک طلاق دینے کا ارادہ تھا ،لہذا ایک طلاق رجعی ’’طلاق دیتا ہوں‘‘سے ہوئی اوراس سے آگے کے الفاظ کہ ’’زینت بی بی کو اپنے نطفے پر حرام قرار دیتا ہوں‘‘سے وہ طلاق رجعی طلاق بائنہ ہو گی ۔

 لما في الخلاصة:وفي الفتاوي لوقال لامرأته انت طالق ثم قال للناس زن من حرام ست وعني به اولا نية له فقد جعل الرجعي بائناوان عني به الابتداء فهي طالق اخربائن(2/82)

شامی (4/423)میں ہے:

ولواستکتب من آخر كتابا بطلاقها وقرأه على الزوج فأخذه الزوج وختمه وعنونه وبعث به إليها فأتاها وقع إن أقر الزوج أنه كتابه…… وكذا كل كتاب لم يكتبه بخطه ولم يمله بنفسه لا يقع الطلاق ما لم يقر أنه كتابه اه ملخصا

فتاوی دارالعلوم دیوبند(9/125)میں ہے:

ایک طلاق لکھنے کا حکم دیا اور یہی سمجھ کر اس نے دستخط کیےمگر کاتب نے تین لکھ دیئے کیا حکم ہے

’’سوال: زید کی والدہ اور بیوی میں تنازع ہوا جس کی وجہ سے زید نے ایک طلاق کے ارادے سے اسٹام خریدا اور اسٹامر ایک ہندو ہے، اسی سے زید نے طلاق نامہ لکھوایا، باوجود یہ کہ زید نے اس کو قبل از تحریر یہ کہہ دیا تھا کہ’’ میری جانب سے ایک طلاق تحریر کر دینا‘‘ مگر اس نے زید کے ایک دشمن کے اندرونی سازش سے بجائے ایک طلاق کے تین طلاق تحریر کردیں اور زید نے بوجہ حسن ظن کےبدوں  پڑھنے کے طلاق نامہ پر دستخط کردیئے ہیں ،زیدکا بیان حلفی ہم رشتہ دار استفتاء ہے، اس صورت میں ایک طلاق واقع ہوگی یا تین طلاق ہوں گی؟

جواب: اس صورت میں موافق بیان زید کے اس کی زوجہ پر ایک طلاق واقع ہوئی ،تین واقع نہیں ہوئی، پس زید اپنی زوجہ کو عدت کے اندر بدوں نکاح رجوع کرسکتا ہے اور بعد عدت کے نکاح جدید بلا حلالہ کرسکتا ہے اور اگر زید نے جھوٹ کہا اور درحقیقت اس نے تین طلاق لکھنے کو کہا تھا تو اس کا وبال اس پر ہے ، مگر موافق حکم شریعت کے زید کے بیان کے موافق اس صورت میں ایک طلاق رجعی کا حکم کیا جاوے گا‘‘

نوٹ :یہ جواب شوہر کے بیان کے مطابق ہے اگر بیوی کا بیان مختلف ہوتو جواب پر نظر ثانی کی ضرورت ہو گی۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved