• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق ثلاثہ کے بعد میاں بیوی کا ایک مکان میں رہنا

استفتاء

مؤدبانہ گذارش ہے کہ مورخہ 8 جولائی کو میری میرے شوہر سے کسی معمولی بات پر لڑائی ہوئی ، جس کے بعد انہوں نے مجھے میرے بیٹے کے سامنے تین دفعہ کہا کہ "میں نے تمہیں طلاق  دی” شاید غصہ میں میں نے ہی کہا تھا کہ وہ طلاق دے۔ اس کے بعد وہ اوپر کے پورشن میں میری بہو اور بڑے بیٹے کے پاس گئے اور وہاں بھی کافی دفعہ یہی کہا کہ ” میں نے تمہاری ماں کو طلاق دی  "۔ پھر غصے میں نیچے کمرے میں آئے جہاں میں اور میرا بیٹا تھے پھر دوبارہ کہا کہ ” میں نے تمہیں طلاق دی " اور میرے بیٹے نے کہا کہ ہم نہیں مانتے لکھ کر دیں۔ تو باپ نے دوبار کہا کہ لکھ کر بھی دے دوں گا۔ ابھی تو زبانی ہی طلاق دیدی ہے۔ پھر اگلے دن جب غصہ ٹھنڈا ہوا توسو کر اٹھے تو کہا کہ میں نے تو طلاق نہیں دی ہے۔ اور بچوں نے بھی کہا کہ کوئی بات نہیں ۔ میرے دو بیٹے ہیں اور دونوں بالغ ہیں۔ میں نے دونوں کی بات نہ مانی اور اپنی بہن کے ساتھ جامع***کے مفتی  صاحب*** کے پاس چلی گئی تو ان سے پوچھا کہ کوئی صورت بتادیں دوبارہ ہم دونوں کٹھے رہ سکیں۔ لیکن انہوں نے کہا کہ تین طلاق ہوگئی ہے اب آپ کے لیے وہ نامحرم ہیں۔ آپ علیحدہ  رہیں ۔اس کےبعد جبکہ میں  اپنی بہن کے گھر تھی، تو میرے خاوند نے غصے میں آکر یونین کونسل میں جو بھیجواتے ہیں سٹام پیپر اس پر میرے لیے طلاق لکھ کر رکھ لی ۔ کافی دنوں بعد جب میری کسی جگہ پر اس سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے مجھے وہ کاغذ دکھایا جسے دیکھ کر میں بہت  روئی، پھر وہ چلے گئے اور اس کے کچھ دنوں بعد پھر ہماری  کسی جگہ پر ملاقات ہوئی تو  انہوں نے مجھے کہا کہ خود اپنے ہاتھوں سے یہ طلااق والا کاغذ پھاڑ دو جسے میں نے پھاڑ دیا لیکن میں نے ان کے ساتھ رہنے سے انکار کر دیا کہ جب تک مسئلہ پوچھ نہیں لیتی ساتھ نہیں رہوں گی۔ اور اپنے اللہ پاک کی مرضی پر چلوں گی۔ اب آپ سے گذارش ہے کہ مجھے صحیح گائیڈ کریں کہ اب مجھے کیا کرنا چاہیے؟ اور میں اپنے خاوند کے ساتھ رہ سکتی ہوں یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں چونکہ شوہر نے ایک ہی مجلس میں تین دفعہ طلاق کے صریح الفاظ کہے ہیں اس لیے تین طلاقیں واقع ہوگئیں۔ اب دونوں کا اکٹھے رہنا شرعاً حرام ہے۔ اب نہ صلح ہو سکتی ہے اور نہ ہی رجوع کی گنجائش ہے۔ البتہ اگر زوجین کی عمریں زیادہ ہیں تو ایک مکان کے علیحدہ حصوں میں الگ رہ سکتے ہیں۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved