• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق ثلاثہ، بچوں کی پرورش اور خرچہ

استفتاء

میری ہمشیرہ کو اس کے شوہر نے تین طلاق دی ہیں ایک ساتھ۔ اور تیسری طلاق میں اس نے یہ الفاظ کہے ہیں” کہ میں تجھے ہوش و حواس کے ساتھ طلاق دیتاہوں” اور طلاق سے پہلے حالت یہ تھی کہ ان کی بیوی ان سے ان پیسوں کا مطالبہ کر رہی تھی جو پیسے ان کے شوہر نے ان کے رشتہ داروں سے قرض کی صورت میں لیے تھے۔ اب آپ سے پوچھنا ہے کہ کوئی گنجائش باقی ہے یا نہیں؟

دوسری بات یہ ہے کہ ان کے پانچ بچے بھی ہیں اور بڑی بچی 7 سال کی ہے۔ اب بچے بھی وہ آدمی اپنے  ساتھ لے گیا ہے ۔ تو اب بچوں کو کس کے پاس ہونا چاہیے اور ان کا خرچہ کون برداشت کرے گا؟۔ حالانکہ ان کے شوہر نے دو دفعہ یہ الفاظ کہے تھے” میں تمہیں طلاق دیتا ہوں، میں تمہین طلاق دیتا ہوں” جب کہ تیسری دفعہ انہوں نے یہ الفاظ کہے” میں ہوش و حواس سے طلاق دیتا ہوں” اور اب وہ کہتا ہے کہ اس سے کچھ نہیں ہوتا ،کوئی طلاق نہیں ہوئی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہوگئی ہیں، یہی جمہور صحابہ رضی اللہ عنہم، تابعین، تبع تابعین،  ائمہ  اربعہ کا مؤقف ہے۔ لہذا اب نہ صلح ہو سکتی ہے اور نہ رجوع ہو سکتا ہے۔

بچوں کا خرچہ تو باپ ہی کے ذمے رہے گا، البتہ لڑکی کو نو برس تک اور لڑکے کو سات برس تک ماں کو اپنے پاس رکھنے کا حق ہوگا اور اس کے بعد والد کو حق ہوگا کہ وہ ان کو اپنے پاس رکھے تاکہ باپ لڑکی کا تحفظ کر سکے اور لڑکے کی تعلیم و تربیت کا بندوبست کر سکے۔ نیز بچوں کے ماں کے پاس ہوتے ہوئے باپ کو اور باپ کے پاس ہوتے ہوئے ماں کو بچوں سے روزانہ ایک مرتبہ ملنے کا اور خبر گیری کرنے کاحق ہوگااا۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved