• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

طلاقنامے پر دستخط کرنے سے طلاق کا حکم

استفتاء

طلاقنامہ ثلاثہ کی عبارت:

من مقر مظہر ****شناختی کارڈ نمبر…….. ولد*****ساکن*******کا رہائشی وسکونتی ہوں۔ یہ کہ اقرار صالح  کرتا ہوں کہ میرا نکاح ، شادی بمطابق شریعت محمدی، برواج برادری عرصہ تقریبا 36 سال قبل ہمراہ مسماۃ*****دختر ****ساکن ******سے ہوئی۔ دوران آبادی 04 بچے تولد ہوئے جوکہ  حیات ہیں۔ گھریلو ناچاقی کی وجہ سے اور مسماۃ مذکوریہ کی نافرمانی اور بچوں کی نافرمانی اور میری جائیداد ضبط کرنے کی وجہ سے اور متعدد بار میرے بچوں اور اور  مجھے مار پیٹ کر اور عرصہ 5 سال گھر سے نکالنے کی وجہ سے اور مسماۃ  مذکوریہ خود اپنی مرضی سے طلاق لینے پر بضد ہے اس لیے میرا نبھا اندر حدود اللہ ناممکن ہوچکا ہے لہٰذا من مقر اپنی منکوحہ بیوی مسماۃ*****مذکوریہ کو طلاق ثلاثہ یعنی طلاق اول، طلاق دوئم ، طلاق سوئم دے کر اپنے حق زوجیت سے علیحدہ  وآزاد کرتا ہوں۔ مسماۃ *****مذکوریہ کو مدت عدت گزارنے کے بعد عقد ثانی کی شرعی اجازت ہوگی لہٰذا طلاق بحق مسماۃ رابعہ بی بی مذکوریہ لکھ دی ہے تاکہ سند رہے بوقت ضرورت کام  آوے، ما بین فریقین کسی قسم کا کوئی لین دین سامان جہیز وغیرہ کچھ بقایا نہ ہے۔ طلاق نامہ ہذا سنداً تحریر ہے۔المرقوم2024-11-19

سوال یہ ہے اس طلاقنامے پر دستخط کرنے سے کتنی طلاقیں واقع ہوئی ہیں؟

تنقیح:دارالافتاء کے نمبر سے  شوہر سے رابطہ کیا گیا تو  شوہر نے کہا کہ  اس نے طلاقنامہ پڑھ کر اس پر دستخط کیے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہو گئی ہیں جن کی وجہ سے آپ کی بیوی ا ٓپ پر حرام ہو گئی ہے  لہذا اب نہ رجوع ہو سکتا ہے اور نہ صلح کی گنجائش ہے۔

توجیہ: مذکورہ صورت میں چونکہ دستخط کرتے وقت شوہر کو معلوم تھا کہ طلاقنامے میں تین طلاقیں لکھی ہوئی ہیں لہذا تینوں طلاقیں واقع ہو گئی ہیں  اور بیوی شوہر پر حرام ہو گئی ہے۔

رد المحتار (443/4) میں ہے:

وفي التتارخانية:…………… ولو استكتب من آخر كتابا بطلاقها وقرأه على الزوج فأخذه الزوج وختمه وعنونه وبعث به إليها فأتاها وقع إن أقر الزوج أنه كتابه

درمختار مع ردالمحتار(4/509) میں ہے:

كرر لفظ الطلاق وقع الكل.

(قوله كرر لفظ الطلاق) بأن قال للمدخولة: أنت طالق أنت طالق أو قد طلقتك قد طلقتك أو أنت طالق قد طلقتك أو أنت طالق وأنت طالق.

بدائع الصنائع (3/295) میں ہے:

وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله عز وجل {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} [البقرة: ٢٣٠] ، وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved