- فتوی نمبر: 32-44
- تاریخ: 27 مارچ 2025
- عنوانات: خاندانی معاملات > طلاق کا بیان > تحریری طلاق کا بیان
استفتاء
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ میری بہن کو تین طلاق نامے موصول ہوئے جس کی بابت تفصیل معلوم کرنے کے لیے ہم پانچ افراد مورخہ 22 مئی 2024 کو زید (فرضی نام)سے ملاقات کرنے کے لیے شاہپور جیل میں گئے ۔زید نے تین طلاق ناموں کے متعلق بتایا کہ میری دوسری بیوی بھی ہے لہذا میں نے دوسری بیوی کا منہ بند کرنے کے لیے جیل آنے سے قبل پہلی بیوی کے نام کے تین طلاقنامے لکھوا کر انگوٹھے اور دستخط گواہوں کی موجودگی میں خود کیے مگر میں نے زبان سے طلاق نہیں دی اور تینوں طلاق نامے دوسری بیوی کے حوالے کر دیے بعد ازاں معلوم نہیں کہ وہ پوسٹ کر کے پہلی بیوی کو کس نےبھجوائے مگر میں اس کو طلاق نہیں مانتا کیونکہ میں نے اپنی زبان سے طلاق کا لفظ ایک بار بھی نہیں بولا صرف دوسری بیوی کے جھگڑے سے تنگ آکر اس کو راضی کرنے کے لیے پہلی بیوی کو برائے نام تین طلاقیں جنوری, 2023, فروری 2023، اور مئی 2023 کو لکھوائیں اور دستخط انگوٹھالگایا مگر میں پہلی بیوی کو چھوڑنا نہ چاہتا تھا اور نہ اب چھوڑ نا چاہتا ہوں ۔ اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ ایسی صورت میں پہلی بیوی کوطلاق واقع ہوئی ہے یا نہیں ؟
پہلے طلاقنامے کی عبارت:
…………………………….. اب مابين فريقين مزید نبھاہ نہ ہوسکتا ہے ایسی صورت میں ماسوائے طلاق کے اور کوئی چارہ کار نہ رہا ہے اس لیے من مقر نے اپنی آزاد مرضی ورضامندی خود وبلا جبر واکراہ غیرے زوجہ ام کو طلاق اول دیدی ہے، بعد از عدت بمطابق شریعت مسماۃ***** عقد ثانی کرے، شادی کرے مجھے کوئی اعتراض نہ ہوگا۔ لہٰذا طلاق نامہ اول بقائمی ہوش وحواس خمسہ بلا جبر واکراہ غیرے روبرو گواہان بحق مسماۃ *****تحریر وتکمیل کردیا ہے تاکہ سند رہے اور بوقت ضرورت کام آوے۔ 2023-01-18
دوسرے طلاقنامے کی عبارت:
……………….. اب من مقر اپنے پورے ہوش وحواس روبرو گواہان اور زوجہ ام کے مطالبہ پر زوجہ ام کو طلاق بار اول مورخہ2023-01-18 کو دیدی تھی اب من مقر اپنے پورے ہوش حواس میں زوجہ ام کو طلاق بار دوئم دے رہا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔الخ مورخہ 23-02-23
تیسرے طلاقنامے کی عبارت:
………………….من مقر نے اپنی آزاد مرضی ورضامندی خود وبلا جبرو اکراہ وغیرے زوجہ ام کو بروئے اشٹام نمبر *** مورخہ 23-02-23 طلاق دوئم بھیجی تھی اب من مقر نے اپنی آزاد مرضی وراضامندی خود وبلا جبر واکراہ غیرے زوجہ ام کو طلاق سوئم دیدی ہے ……..الخ مورخہ 23-05-25
وضاحت مطلوب ہے: (1)میاں بیوی سے رابطہ کرنے کے لیے ان کے فون نمبر ارسال کریں۔(2) پہلی بیوی کو 23-01-18 سے 23-05-24 تک کتنی ماہواریاں آئی ہیں؟
جواب وضاحت : بیوی کے بھائی کا رابطہ نمبر:*****، شوہر کا رابطہ نمبر نہیں ہے کیونکہ وہ جیل میں ہے۔ (2) تاریخ صحیح یاد نہیں مگر چار ماہواریاں کنفرم ہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں دو بائنہ طلاقیں واقع ہوچکی ہیں اور نکاح ختم ہوگیا ہے لہٰذا اگر میاں بیوی باہمی رضامندی کے ساتھ دوبارہ اکٹھے رہنا چاہیں تو گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کرکے رہ سکتےہیں اور دوبارہ نکاح کرنے کے بعد شوہر کو ایک طلاق کا اختیار ہوگا۔
توجیہ: اگر کوئی شخص طلاق کی تحریر پر دستخط کردے اور اسے معلوم بھی ہو کہ اس میں کیا لکھا ہے تو اس سے طلاق واقع ہوجاتی ہے اگرچہ وہ شخص کہے کہ میری کوئی نیت نہیں تھی مذکورہ صورت میں بھی شوہر نے طلاق ناموں کے مضمون کے علم کے باوجود دستخط کیے ہیں لہٰذا طلاق واقع ہوگئی ہے پھر چونکہ ایک ہی وقت میں تینوں طلاقناموں پر دستخط کیے تھے لہٰذا طلاقناموں پر درج تاریخوں کی طرف طلاق مضاف ہوگی چنانچہ پہلے طلاقنامے کی تاریخ 23-01-18 کو طلاقنامے کے ان الفاظ سے کہ” زوجہ ام کو طلاق اول دیدی ہے” پہلی رجعی طلاق واقع ہوگئی اس کے بعد عدت شروع ہوگئی تھی اور عدت میں دوسرے طلاقنامے کی تاریخ 23-02-23 کو طلاقنامے کے ان الفاظ سے کہ ” زوجہ ام کو طلاق بار دوئم دے رہا ہے” الصریح یلحق الصریح کے تحت دوسری رجعی طلاق بھی واقع ہوگئی پھر چونکہ بیوی کو تیسرے طلاقنامے کی تاریخ 23-05-25 سے پہلے تین ماہواریاں آچکی تھیں لہذا بیوی طلاق کا محل نہیں رہی اور تیسری طلاق واقع نہیں ہوئی۔اور عدت گذرنے کی وجہ سے دو رجعی طلاقیں بائنہ بن گئیں۔
بدائع الصنائع (3/173) میں ہے:
وإن كتب كتابة مرسومة على طريق الخطاب والرسالة مثل أن يكتب أما بعد يا فلانة فأنت طالق أو إذا وصل كتابي إليك فأنت طالق يقع به الطلاق. ولو قال ما أردت به الطلاق أصلا لا يصدق
رد المحتار (4/433) میں ہے:
وفي التتارخانية:…………… ولو استكتب من آخر كتابا بطلاقها وقرأه على الزوج فأخذه الزوج وختمه وعنونه وبعث به إليها فأتاها وقع إن أقر الزوج أنه كتابه
شامی (4/468) میں ہے:
(انت طالق غدا او فى غد يقع عند) طلوع الصبح
قوله:( وبقوله انت الخ) هذا عقد له فى الهداية وغيرها فصلا فى اضافة الطلاق الى الزمان
قوله: (يقع عند طلوع الصبح) اى الفجر الصادق لا الكاذب ولكونه اخص من الفجر عبر به وجه الوقوع عند طلوعه انه وصفها بالطلاق فى جمع الغد فيتعين الجزء الاول لعدم المزاحم.
بدائع الصنائع(3/187) میں ہے:
فالحكم الأصلي لما دون الثلاث من الواحدة البائنة، والثنتين البائنتين هو نقصان عدد الطلاق، وزوال الملك أيضا حتى لا يحل له وطؤها إلا بنكاح جديد
امدادالفتاوی جدید مطول (183/5) میں ہے:
سوال: ایک شخص نے دوسرے سے کہا ایک طلاق لکھدو اس نے بجائے صریح کے کنایہ لکھدیا آمر نے بغیر پڑھے یا پڑھائے دستخط کر دئیے تو کیا حکم ہے اور دستخط کرنا شرعاً کیا حکم رکھتا ہے ؟۔۔۔۔۔۔الخ
الجواب: اگر مضمون کی اطلاع پر دستخط کئے ہیں تو معتبر ہے ورنہ معتبر نہیں قواعد سے یہی حکم معلوم ہوتا ہے۔۔۔۔الخ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved