• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

تعلیم قرآن کے لیے جماعت چھوڑنے کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام ان مسائل کے بارے میں کہ:

1- بندہ بچوں کو آن لائن قرآن پڑھاتا ہے ،کبھی کبھی سبق کو مکمل کرنے میں دیر ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے عشاء کی نماز میں تاخیر ہوجاتی ہے اور جماعت فوت ہوجاتی ہے، کیا تعلیمِ قرآن کی وجہ سے جماعت چھوڑنے کی گنجائش ہے؟

2- رات کو دیر تک بچوں کی آن لائن قرآن کی کلاس کی وجہ سے بندہ صبح کی نماز باجماعت ادا کرکے طلوع آفتاب سے قبل آرام کرسکتا ہے؟

وضاحت مطلوب ہے: را  ت کو کب تک پڑھاتے ہیں اور طلوع آفتاب کے بعد کب تک سوتے ہیں؟

جواب وضاحت: رات کو 12،11 بج جاتے ہیں اور فجر کی نماز جماعت سے پڑھ کر ایک ڈیڑھ گھنٹہ سوتا ہوں پھر مصروفیت شروع ہوجاتی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1- مذکورہ صورت میں جماعت چھوڑنے کی گنجائش نہیں، ہاں اگر کبھی سبق میں مشغولیت کی وجہ سے پتہ نہ چلے اور جماعت فوت ہوجائے تو اور بات ہے۔

2- مذکورہ صورت میں فجر پڑھ کر طلوع آفتاب سے پہلے بھی آرام کرسکتے ہیں کیونکہ یہ عذر کی صورت ہے۔

مرقاۃ المفاتیح(4/9) میں ہے:

(عن جابر بن سمرة – رضي الله عنه – قال: كان رسول الله – صلى الله عليه وسلم – لا يقوم من مصلاه الذي يصلي فيه) أي: الصبح (حتى تطلع الشمس) أي: طلوعا حسنا كما سبق (فإذا طلعت الشمس قام) أي: ‌لصلاة ‌الإشراق، وهو مبدأ صلاة الضحى، أو معناه قام للانصراف. قال النووي: فيه استحباب الذكر بعد الصبح، وملازمته مجلسها ما لم يكن عذر. قال القاضي عياض: وكان السلف يواظبون على هذه السنة، ويقتصرون في ذلك على الذكر والدعاء حتى تطلع الشمس

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved