• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

طالبات کا نقاب کر کے غیر محرم اساتذہ سے پڑھنا

  • فتوی نمبر: 30-243
  • تاریخ: 02 جنوری 2023

استفتاء

لڑکیوں کے لیےایسے ادارے میں تعلیم حاصل کرنے کا کیا حکم ہے جہاں لڑکے تو نہیں پڑھتے لیکن مرد اساتذہ پڑھاتے ہیں اور طالبات  با پردہ نقاب میں ہوتی ہیں۔ایسے ادارے میں لڑکیوں کے لیے تعلیم حاصل کرنے کے متعلق کیا حکم ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

عام حالات میں اگرچہ نقاب کا پردہ بھی کافی ہے تاہم جہاں کسی مخصوص غیر محرم کا روزانہ  کی بنیاد پر آمنا سامنا کرنا پڑے یا پڑھنا پڑھانا پڑے تو ایسی صورت میں چونکہ فتنے کا اندیشہ قوی ہوجاتا ہے اس لیے ایسی صورت میں ہماری رائے میں محض نقاب کا پردہ کافی نہیں بلکہ درمیان میں دیوار یا کپڑے کا پردہ ہونا بھی ضروری ہے لہٰذا مذکورہ صورت میں غیرمحرم اساتذہ سے پڑھنے کے لیے  صرف نقاب کرنا کافی نہیں بلکہ درمیان میں  دیوار یا کپڑے کا پردہ ہونا بھی ضروری ہے۔قرآن پاک میں  اللہ تعالی کا ارشاد ہے کہ: مومنو !جب تم ازواج مطہرات سے کوئی سامان مانگو تو پردے کے پیچھے سے مانگو جب ازواج مطہرات کے لیے یہ حکم ہے تو عام  عورتوں کے لیے یہ حکم بدرجہ اولی ہوگا۔

تفسیر عثمانی(سورۃ الاحزاب :53)میں ہے:

وإذا سألتموهن متاعا فسئلوهن من وراء حجاب ذلكم أطهر لقلوبكم وقلوبهن …….الخ.

ترجمہ:اور جب مانگنے جاؤ بیبیوں سے کچھ چیز کام کی تو مانگ لو پردے کے باہر سے اس میں خوب ستھرائی ہے تمہارے دل کو اور ان کے دل کو۔۔

تفسیر: اس آیت میں حکم ہوا پردے کا   کہ مرد آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کی ازواج کے سامنے نہ جائیں کوئی چیز مانگنی ہو تو وہ بھی پردے کے پیچھے سے مانگیں اس میں جانبین کے دل ستھرے اور صاف رہتے ہیں اور شیطانی وساوس کا استیصال ہو جاتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved