• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

تمام  طلباء سے فیس لے کر امتحان لینے اور اسی رقم سے  مخصوص طلباء کوسکالر شپ دینے کا حکم

استفتاء

یونیورسٹی کے طلباء کے لئے نجی ادارے سکالر شپ سکیم شروع کرتے ہیں  جس کی ترتیب یہ ہوتی ہے کہ وہ نجی ادارہ طلباء کا امتحان لیتا ہے چنانچہ امتحان  کے بعد جو پہلے دس  نمبر پر طالب علم ہوتے ہیں ان کو سکالر شپ ملتی ہے جب کہ  باقیوں کی وہ رقم جو انہوں نے ٹیسٹ کے لئے دی تھی  وہ ڈوب جاتی ہے تو کیا یہ جوئے  میں آئے گا کہ جو جیت گئے ساری رقم ان کی اور جو ہار گیا اسے کچھ بھی نہیں ملے گا؟

وضاحت مطلوب ہے:

۱) کیا ادارہ طلباء کے یونیورسٹی کے نتیجہ کو مدنظر رکھ کر طلباء کا  انتخاب کرتا ہے یا خود امتحان منعقد کرواتا ہے؟

۲)  فیس کی رقم کتنی ہوتی ہے اور کس مد میں لی جاتی ہے؟

۳) اور اس فیس کے مقابلہ میں  ادارے کی جانب سے کیا کیا خدمات فراہم کی جاتی ہیں؟

جواب وضاحت:

۱)ادارہ خود امتحان منعقد کرواتا ہے۔ فیس کی رقم 350 ہے جو امتحانی پرچہ بنانے اور امتحان کے دوران نگرانی کرنے والے عملہ کا خرچہ آتا ہے یہ اس مد میں لی جاتی ہے۔ لیکن عموما اتنا خرچہ نہیں آتا ہر شاگرد سے خرچے سے زیادہ ہی لیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر انہوں نے 350 فی شاگرد لیا اور 5000 لوگوں نے اپلائی کیا تو کل رقم 1750000 بنی جبکہ ٹوٹل بجٹ 6 لاکھ ہے جو پہلے دس میں تقسیم ہو گی باقی 1150000 بچ گیا۔ تو امتحانی عملہ کا خرچ چھ لاکھ لگا لیں عموما اتنا ہوتا نہیں ہے پھر بھی اس نجی ادارے کے  پاس پانچ لاکھ بچ جاتے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت جوئے کی ہے کیونکہ جو طالب علم امتحان میں حصہ لیتے ہیں یا تو ان کی جمع کروائی ہوئی فیس بھی جاتی ہے یا پھر کامیاب ہونے کی صورت میں دوسروں کے پیسے بھی ان کو ملتے ہیں کیونکہ مذکورہ تفصیل کے مطابق سکالر شپ کی رقم انہی فیسوں میں سے ادا کی جاتی ہے۔ اس لیے ادارے والے صرف امتحان  پر جو واقعی خرچہ آتا ہے صرف وہ طلباء سے سے وصول کر سکتے ہیں اور سکالر شپ کی رقم خود ادا کریں ان فیسوں میں سے نہ لیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved