- فتوی نمبر: 20-96
- تاریخ: 26 مئی 2024
- عنوانات: عبادات > زکوۃ و صدقات > عشر و خراج کا بیان
استفتاء
جس شخص سے زکوۃ کی رقم تملیک کرائی جاتی ہے اگر وہ یہ کہے کہ آپ کو اختیار ہے مدرسے میں استعمال کریں یا اپنی اور اپنے گھر کی ضروریات میں تو اس رقم کے بارے میں کیا حکم ہے ؟یا پہلے اپنی اور اپنے گھر والوں کی ضروریات پوری کریں باقی مدرسے میں تب کیا حکم ہوگا؟
وضاحت مطلوب ہےجو رقم تملیک کروائی جائے وہ کسی نے مدرسے کے لیے دی تھی یاکس غرض کے لیے دی تھی تملیک کروانے کی کیا مجبوری ہے؟
جواب وضاحت:کسی نے مدرسے کے لئے زکوۃ دی تھی کیونکہ مدرسہ غیر رہائشی ہے اس لئے تملیک کروائی جاتی ہے اور مہتمم اور مدرس کی گزر بسر مدرسے پرہی ہے اور کوئی ذریعہ معاش بھی نہیں ہے
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
جو زکوۃ کسی نے مدرسے کے لیے دی ہو اسے تملیک کے بعد بھی مدرسے کی ضروریات میں استعمال کرنا ضروری ہے،اسے مہتمم وغیرہ اپنے استعمال میں نہیں لا سکتے ،کیونکہ ایسا کرنا زکوۃ دینے والے کی غرض اور مدرسے کی مصلحت کے خلاف ہے۔۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved