- فتوی نمبر: 1-358
- تاریخ: 01 مئی 2008
- عنوانات: عبادات > زکوۃ و صدقات
استفتاء
حضرت مسئلہ یہ دریافت کرنا تھا کہ میری شادی بہت دیر بعد ہو رہی ہے اس کی اصل وجہ تنگدستی اور غریب ہونا ہے۔ گھر میں بھائیوں کے لیے کمرے میں جہاں وہ شادی کے بعد رہائش پزیر ہیں میرے لیے کمرہ نہیں ہے۔ ابو جی نے دو کمرے بنانے کا فیصلہ کیا ہے جس کی ترتیب یہ بنائی ہے کہ سائل کے ذمہ کم از کم ساٹھ ہزار روپے لگایا ہے۔ اور باقی بھائیوں پر تو قدرے زیادہ پیسے لگے ہیں لیکن میرے ذمہ کم از کم ساٹھ ہزار روپے، زیادہ سے زیادہ ایک لاکھ روپے۔ اب حضرت مسئلہ یہ پوچھنا ہے کہ میرے پاس تو اتنے وسائل نہیں ہیں کہ میں منڈی سے ادھار مال لاتا ہوں اور بیچتا ہوں لیکن میرے ذمہ جو گھر والوں نے رقم لگائی ہے وہ میں نے لازماً دینی ہے اور اس میں سے میں نے تقریباً تنگ پھنگ ہو کر تقریباً بیس ہزار روپے کا انتظام بھی کر لیا ہے۔ اب میں نے پوچھنا یہ تھا کہ آیا میں کسی سے زکوٰة کی رقم لےسکتا ہوں یا نہیں لے سکتا ہوں؟ کیونکہ قرض آج کے زمانے میں کوئی مطلب یا سود کے بغیر دیتا نہیں ہے۔ مسئلہ بتا کر شکریہ کا موقعہ دیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں آپ بیس ہزار کو تعمیر میں خرچ کر لیں اس کے بعد باقی رقم زکوٰة میں سے لے سکتے ہیں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved