• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تعمیر پر خرچ کے بارے میں بیٹوں کا مشورہ، اور والد کا اس کو ماننے سے انکار

استفتاء

ہم بھائیوں میں یہ مشورہ طے پایا ہے کہ مکان کی تعمیر پر جو بھائی جتنی رقم لگائے گا تقسیم کے وقت یہ رقم اس وقت کے حساب سے جتنی بنے گی ہر بھائی اپنی رقم علیحدہ کر کے والد صاحب کی جو جائیداد ہے اسے شرعی طور پر تقسیم کر لیں گے۔ والد صاحب حیات ہیں یہ مشورہ والد صاحب کو اس لیے نہیں بتایا تاکہ ان کی دل آزاری نہ ہو، وہ اس قسم کے مشورے  پسند نہیں کرتے۔ ہمارا یہ مشورہ شرعی طور پر اس کی کیا حیثیت ہے۔ والد صاحب فرماتے ہیں جو تم نے تعمیر پر خرچہ کیا ہے میں اس کو نہیں دیکھوں گا سب کو برابر دوں گا۔ کیا والد صاحب کا یہ مشورہ ہم پر لازم ہے یا ہم اپنے معاہدے کے مطابق تقسیم کر سکتے ہیں۔ اسی ڈر کی وجہ سے گھر پر کوئی خرچہ بھی نہیں کرتا۔

نوٹ: معاہدے کی کاپی ساتھ منسلک ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

آپ کا مشورہ شرعی طور پر درست ہے، والد صاحب کا یہ کہنا کہ ’’جو تم نے تعمیر پر خرچہ کیا ہے میں اس کو نہیں دیکھوں گا، سب کو برابر دوں گا‘‘ اس کا ماننا آپ پر لازم نہیں۔ البتہ والد کی خوشنودی کے لیے آپ ان کے کہے کے مطابق تقسیم کریں تو یہ باعث اجر و ثواب ہے۔  نیز لگائی گئی رقم کو تقسیم کا طریقہ یہ ہو گا کہ پورے مکان کی قیمت میں سے پلاٹ کی قیمت کو منہا کر کے باقی قیمت کو اپنے لگائے گئے سرمائے کے تناسب سے تقسیم کریں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved