- فتوی نمبر: 4-287
- تاریخ: 07 دسمبر 2011
- عنوانات: مالی معاملات
استفتاء
1۔ میت کا ایکسیڈنٹ باہر کے ملک میں ہوا۔ اور وہاں پر ہی فوت ہوگیا۔
2۔ اب اس کی پراپرٹی ہے اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
3۔ اس کی ایک کار ہے۔ کمپنی جس میں ملازم تھا ایک ماہ کی تنخواہ ہے کمپنی میں اس کی گروپ انشورنس ہے۔
4۔ قصاص کی رقم ؟ کیس عدالت میں ہے۔
5۔ میت کے وارث مندرجہ ذیل میں ۱۔ چار بہنیں۔۲۔ ایک بھائی ( پانچ افراد یہ سب شادی شدہ ہیں ) ۳ ۔ میت کی والدہ ( بیوہ ہے) ۴۔ مرحوم کی بیوہ ( بچہ کوئی نہیں)۔
6۔ کل پراپرٹی کس حساب سے وارثوں میں تقسیم کی جائی گی؟
7۔ گروپ انشورنس کی رقم صرف بیوی کے نام ہی کی ہے تو کیا تمام رقم بیوی ( مرحوم کی بیوہ ) کوہی ملے گی یا اس میں سے بھی دوسرے حصے دار ہونگے؟
8۔ اور اگر قصاص ملتا ہے و ہ رقم کس شرح سے تقسیم ہوگی؟
9۔ اور کچھ قرض ہے تو میت کے باپ کے ٹائم کا تھا۔ ( باپ میت کا فوت ہوچکا ہے ) وہ بھی اس قصاص میں سے ادا کریں گے؟
10۔ اگر کوئی زیور وغیرہ ہے تو اس کا کیا حصہ ہوگا؟
11۔ کیا مرحوم کی سیلری بھی سب میں تقسیم ہوگی یا صرف اس کی بیوہ کو ملے گی؟
12۔ تمام قرضہ جات اسی رقم میں سے ادا ہوں گے جو قرضہ میت کے باپ نے لیا ہواتھا ( فوت شدہ ہے) ۔وہ قرضہ جو باپ کے مرنے کے بعد میت اور اس کے بھائی نے لیا تھا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
میت کا کل ترکہ اس طور پر تقسیم ہوگا۔
6×12=72
ام زوجہ اخ ، اخوات
6/1 4/1 عصبہ
6×2 6×3 6×7
12 18 42
میت کے کل ترکہ کے بعد از ادائیگی قرض کے 72 حصے کیے جائیں گے جن میں سے 12 حصے والدہ کے ہوں گے اور 18 حصے مرحوم کی بیوی کے ہوں گے اور باقی 42 حصے بہن بھائیوں میں برابر برابر تقسیم ہو جائیں گے اس طور کہ بھائی کو 2 حصے ملیں گے اور بہنوں کو ایک ایک حصہ ملے گا یعنی 14 حصے بھائی کو ملیں گے اور 7+7 حصے ہر بہن کو ملیں گے۔
1۔ میت کی ایک ماہ کی تنخواہ، قصاص کی رقم وہ بھی مرحوم کے کل ترکہ مین شامل ہو کر تقسیم ہوگی اور زیورات بھی کل ترکہ میں شامل ہو کر تقسیم ہوں گے۔
2۔ انشورنس کی رقم میں بھی تمام ورثاء کا حق ہے۔ بیوی کے نام ہونے نومینیشن کا مطلب یہ بنتا ہے کہ رقم اس کے ہاتھ میں دی جائے باقی اس میں حق تمام وارثوں کا رہے گا۔
3۔ میت کے ترکہ میں سے صرف وہ قرض ادا کرنا ضروری ہے جس کے وہ خود دیندار ہیں، باپ کی قرض کی ادائیگی کے لیے دیکھا جائے گا کہ باپ نے کچھ ترکہ چھوڑا تھا تو اس میں سے اس قرض کی ادائیگی پہلے کی جائےگی اور اگر باپ کچھ بھی ترکہ میں نہیں چھوڑا خالی ہاتھ مر گیا تھا تو اس قرض کی ادائیگی مرحوم کے ذمہ نہیں ہے لیکن وارث اگر قرضہ ادا کر دیں تو بہت اچھی بات ہے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved