• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

تقرری کا معاہدہ

استفتاء

RL نیوٹراسوٹیکل اور دیسی ادویات بنانے والی مینوفیکچرر (Manufacturer) لائسنس یافتہ پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی ہے۔RLکمپنی اپنی ادویات بنا کر ملک کے مختلف شہروں میں اپنے ڈسٹری بیوٹرز کے ذریعے فروخت کرتی ہے ۔RL میں 18ملازمین مختلف شعبوں میں کام کرتے ہیں۔

RLکی طرف سے ملازم رکھتے وقت اس کے ساتھ تحریری طور پر کسی قسم کا کوئی معاہدہ نہیں کیا جاتا،بلکہ زبانی معاہدہ ہی کیا جاتا ہے،البتہ ایک فارم تیار کیا گیا ہے جوکہ پڑھ کر بتایا جاتاہے،جس میں تنخواہ، چھٹی کے اوقات کار وغیرہ تحریرہیں، نیز ملازمت کے جس کام کے لیے رکھنا ہو اس کے بار ے میں ملازم کو شروع میں بتادیا جاتا ہے ۔

کیا RL کا مذکورہ بالا طریقہ کار شریعت کی روسے درست ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

بہتر ہے کہ تحریری معاہدہ کیا جائے تاکہ آئندہ چل کر کسی موقع پر کسی جھگڑے کی نوبت نہ آئے؛ کیونکہ شریعت مطہرہ میں معاملات کی صفائی کی بہت تاکید کی گئی ہے، البتہ زبانی معاہدہ کرنا بھی جائز ہے لیکن اگر حکومت کی طرف سے تحریری معاہدہ لازمی ہو تو پھر تحریری معاہدہ کرنا ضروری ہے، زبانی معاہدہ کافی نہیں۔

(۱)            أحکام القرآن للجصاص (۲/۲۰۶) میں ہے:

ان الأمر بالکتابة والاشهاد ندب غير واجب۔

(۲)        تفسير القرطبي (۳/۳۸۲):

وفي قوله ’’فاکتبوه‘‘ اشارة ظاهرة الي أنه يکتبه بجميع صفته المبينة له المعرّبة عنه، للاختلاف المتوهم بين المتعاملين، المعرِّفة للحاکم ما يحکم به عند ارتفاعهما اليه۔ والله أعلم

(۳)        شرح الحموي علي الأشباه والنظائر (۱/۳۲۸):

’’تصرّف الامام علي الرّعية منوط بالمصلحة‘‘

اذا کان فعل الامام مبنياً علي المصلحة في ما يتعلق بالأمور العامّة لم ينفذ أمره شرعاً الّا اذا وافقه، فان خالفه لم ينفذ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط: واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved