• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

تقریری مقابلہ کے لیے عورت کا اپنی آواز گروپ میں بھیجنا

استفتاء

السلام علیکم! ختم نبوت کا ایک گروپ ہے جس میں ایک آڈیو بھیجی جاتی ہے جسے تیار کرکے خواتین (ممبرز) نے گروپ میں ہی آڈیو  بھیجنی ہوتی ہے۔ آڈیو  عقیدہ ختم نبوت اور مرزائیت کے بارے میں ہوتی ہے۔ گروپ میں 2،3 اساتذہ (مرد) بھی  ہیں۔ بعد میں جسکی اچھی آڈیو ہو اول دوم سوم کے اعتبار سے پوزیشنز کا اعلان ہوتا ہے۔ اور پوزیشنز کا اعلان اساتذہ ہی کرتے ہیں۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا عورت کا آڈیو  (آواز ) بھیجنا اس طرح ٹھیک ہے یا نہیں۔ممبرز 100 سے زیادہ ہیں۔

وضاحت: اس گروپ میں جو پوزیشنز لے چکی ہیں ان میں سے چند ایک کی آڈیو نمونہ کے طور پر بھیج دیں۔

جواب: سب ڈیلیٹ کر دی ہیں۔ ان کے گروپ کا ایک اصول یہ بھی  ہے کہ آڈیو گروپ ممبرز کے علاوہ کسی کو نہ دی جائے اس لئے ساتھ ساتھ لیٹ کر دیتے ہیں۔

وضاحت: اچھا تو پھر بتائیں کہ آڈیو کے اچھا ہونے کا معیار کیا ہے؟ آیا کہ آڈیو کے ساتھ کوئی ویڈیو بناکر بھی ایڈ کی جاتی ہے یا صرف آڈیو ہی ہوتی ہے؟ اور آڈیو کے اچھا ہونے کا معیار صرف آواز اور انداز ہے یا کچھ اور بھی؟

جواب: لہجہ، انداز، اتار چڑھاؤ، روانی، خوش الحانی،خود اعتمادی، مضبوط پختہ انداز  مقررانہ۔ یہ ہیں  پوزیشنز کے معیار۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

عورت کی آواز بھی شرعاً پردہ کی چیز ہے۔  عورتوں کے لیے بلاضرورت اپنی آواز نامحرم مردوں کو سنانا جائز نہیں اور نہ ہی مردوں کے لیے عورتوں کی آواز بلاضرورت سننا جائز ہے۔ اور مذکورہ صورت میں عورتوں کو اپنی آڈیو (آواز) گروپ میں بھیجناکوئی مجبوری کی بات نہیں اس لیے اس سے پرہیز کرنا چاہیے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved