- فتوی نمبر: 29-28
- تاریخ: 25 مارچ 2023
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
میرانام ***ہے میرے والد صاحب بچپن میں میری پیدائش سے پہلے وفات پاگئے تھے۔ میری پیدائش کے بعد میری والدہ کی دوسری شادی کردی گئی۔ جبکہ میری پرورش میرے نانا،نانی نے کی۔ میری والدہ کی جہاں دوسری شادی کی گئی ان کے پہلے سے تین بچے تھے ایک بیٹی اور دوبیٹے ،جبکہ اللہ نے دواوربیٹے میری والدہ سے عطاکیے۔ یعنی ہم تین بھائی والدہ کی طرف سے ہوگئے۔ میرے سوتیلے والد صاحب کا انتقال **میں ہوا جبکہ میری حقیقی والدہ کا انتقال**میں ہوا۔ میری والدہ کے والد ان سے پہلے وفات پاگئے تھے اور والدہ ابھی زندہ ہے۔سوتیلے والد کے والدین ان سے پہلے فوت ہوگئےتھے ۔ان کی دوسری بیوی بھی ان سے پہلے فوت ہوگئی ہےمیرے سوتیلے والدصاحب کا مکان پچھلے ماہ بھائیوں نے ایک کروڑبیس لاکھ میں بیچ دیا ہے۔
سوال یہ ہے کہ اس میں سے جو حصہ میری والدہ کا نکلتا ہے کیا اس میں سے میرا حصہ بھی بنتا ہے؟اگربنتاہےتو کتنا بنتاہے؟ مہربانی فرماکر تحریری شکل میں اس کا جواب عنایت فرمادیں۔
نوٹ: اس مکان کے علاوہ سوتیلے والد کی اور کوئی میراث نہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں آپ کے سوتیلے والد کے کل ترکہ (12000000) ایک کروڑبیس لاکھ روپے کو 72 حصوں میں تقسیم کیا جائیگا جن میں سے9 حصے (12.5فیصد ) یعنی 1500000روپے بیوی کو،7 حصے (9.722فیصد) یعنی 116666.666روپے بیٹی کو، 14حصے (19.444فیصدفی کس) یعنی 2333333.333 روپے ہربیٹے کو ملیں گے اس کے بعد آپ کی والدہ کے حصے میں آنے والے (1500000) روپوں کو 18حصوں میں تقسیم کیا جائیگا جن میں سے 3حصے(16.666فیصد) یعنی 250000روپےوالدہ (آپ کی نانی)کو،5 حصے(27.777فیصدفی کس) یعنی 416666.666روپےہرحقیقی بیٹے کو ملیں گےاور سوتیلی اولاد کو کچھ نہیں ملےگا۔
لہٰذا مذکورہ صورت میں آپ کی والدہ کے ترکہ یعنی 1500000لاکھ روپوں میں سے آپ کو 416666.666 روپے ملیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved