• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تقسیم میراث کی ایک صورت

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میرا میراث کا حساب بتادیں میراساڑھے تین مرلہ کا مکان ہے جوکہ میرے اور میرے شوہر کے نام ہے میرے تین بیٹے اور پانچ بیٹیاں ہیں ۔میرے شوہر وفات پاچکے ہیں میں اپنے نام کی جگہ اپنے بیٹوں کے نام کرنا چاہتی ہوں ۔مکان کی قیمت 28لاکھ روپے لگی ہے اور جو ان کے والد کے نام جگہ ہے اس کی رقم سب میں تقسیم کرنا چاہتی ہوں ۔برائے مہربانی آپ مجھے بتادیں کہ سب کا حصہ کتنا بنے گا؟

وضاحت مطلوب ہے :

۱۔ مکان میں ملکیت کس کی تھی ؟خاوند کی یا بیوی کی؟بیوی کی ملکیت میں مکان کب اور کیسے آیا ؟کیاشوہر نے گفٹ کیا تھا؟

۲۔ بیوی اپناحصہ صرف بیٹوں کو دے رہی ہے بیٹیوں کو نظر انداز کرنے کی وجہ کیا ہے؟

جواب وضاحت :

۱۔۲           دونوں کی ملکیت تھا دونوں نے مل کر خریدا تھا۔(۲)بیٹوں نے تین بہنوں کی شادی کی ہیں اور خرچہ بھی کیا ہے اس لیے میں اپنا حصہ بیٹوں کو دے رہی ہوں ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مکان کا وہ حصہ جو شوہر کی ملکیت تھا ان کے وفات پانے کے بعد ان کے ورثاء میں اس ترتیب سے تقسیم ہو گا کہ 1/8حصہ آپ (بیوی)کا ،باقی بیٹوں اور بیٹیوں میں ایک دو کی نسبت سے تقسیم ہو گا ۔دو حصے بیٹے کے ہوں گے اور ایک حصہ بیٹی کا ہو گا۔

باقی رہا آپ کا حصہ جسے آپ صرف بیٹوں کو دینا چاہ رہی ہیں اس کے بارے میں بہتر تو یہ ہے کہ بیٹیوں کو بھی دیں لیکن اگر بیٹیوں کو کوئی اعتراض نہیں ہے اور آپ بیٹوں کے تعاون کی بنیاد پر دینا چاہ رہی ہیں تو اس کی بھی گنجائش ہے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved