• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تقسیم وراثت کی ایک صورت

استفتاء

(1)ایک شخص(***  مرحوم) کا انتقال ہوا ۔ انتقال کے وقت اس کے ورثاء میں درج ذیل افراد تھے۔

(۱)بیوہ (۲)3 بھائی (۳) 4 بہنیں۔ اولاد اور والدین نہیں تھے۔(2) تقریباً ایک ہفتہ بعد بیوہ کا بھی انتقال ہوگیا، انتقال کے وقت بیوہ کے  ورثاء  درج ذیل تھے:

(۱) والدہ (۲) 2 بھائی (۳) 4 بہنیں۔

دریافت طلب امر یہ ہے کہ مذکورہ صورت میں   دونوں کےورثاء کے درمیان ترکہ کی شرعی تقسیم کیسے ہوگی اور کس کو کتنا حصہ ملے گا؟

وضاحت مطلوب ہے:کیاں میاں بیوی کا ترکہ الگ الگ ہے؟

جواب وضاحت:بیوی کا کچھ ترکہ الگ بھی ہے،مثلا کپڑے،اٹیچی،برتن،کچھ رقم وغیرہ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔مذکورہ صورت میں مرحوم ***کے ترکہ کے کل 40 حصے کیے جائیں گے،جن میں سے مرحوم  کے تین بھائیوں میں سے ہر ایک بھائی کو 6 حصے(15 فیصد فی کس)اور چار بہنوں میں سے ہر ایک بہن کو 3 حصے(7.5 فیصد فی کس )اور مرحوم کی   بیوہ کو 10 حصے(25 فیصد)ملیں گے جو اب  بیوہ کے فوت ہونے  کے بعد ان کے ورثاء میں ان کے شرعی حصوں کے اعتبار سے تقسیم ہوں گے۔

2۔ بیوہ کو جو حصہ شوہر سے ملا اور جو چیزیں اس کی اپنی ملکیت میں تھیں یہ سب کچھ  اس کے ورثاء کے درمیان اس حساب  سے تقسیم ہوگا کہ اس  کل ترکہ کے 48 حصے کیے جائیں گے جن میں سے بیوہ کی والدہ کو 8 حصے (16.666فیصد) اور دو بھائیوں میں سے ہر ایک کو 10 حصے (20.833فیصد فی کس) اور چار بہنوں میں سے ہر ایک کو 5 حصے (10.416فیصد فی کس) ملیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved