• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تقسیم وراثت کی ایک صورت

استفتاء

گزارش ہے کہ ہماری نانی کا مکان جو کہ نیو انارکلی لاہور میں واقع ہے نانی نے اپنا مکان اپنی بیٹی یعنی ہماری والدہ کو ہدیہ کر دیا تھا نانی کراچی جارہی تھی اور والدہ کو کہا کہ یہ مکان تمہارا ہے تم ہی رہو ہم کراچی جا رہے ہیں وہ مکان ہمارے قبضے میں ہیں رہا والدہ محترمہ حمیدہ خاتون زوجہ نبی بخش مرحوم 1947 میں انڈیا سے آ کر اس مکان میں رہائش پذیر تھیں اب چونکہ یہ مکان ان کی اولاد کے پاس 15/3/20 تک تھاجو فروخت کر دیا گیا،والدہ نے دوسری شادی محمدحسین سے کرلی تھی جن کا انتقال 2008 میں ہوا جس سے صرف ایک لڑکا محمد بلال ولد محمد حسین ہے، باقی پانچ بہنیں اور چار سگے بھائی یعنی نبی بخش مرحوم سے ہیں،ہماری ایک بہن زرینہ خاتون بنت نبی بخش والدہ سے پہلے 2009 میں فوت ہو گئی،اس کے ورثاء میں پانچ بیٹیاں اور تین بیٹے ہیں ان کے خاوند پر انتقال کر گئے ہیں اور دوسری بہن نفیسہ خاتون بن نبی بخش والدہ کے فوت ہونے کے بعد دو ہزار چودہ میں فوت ہوئی،نفیسہ خاتون کے ورثہ میں دو بیٹے اور ایک بیٹی ہیں جبکہ ان کے خاوند پہلے فوت ہوچکے تھے۔

مکان چونکہ ہندو پراپرٹی تھا سرکاری طور پر اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے،صرف قبضہ تھا والدہ کے ورثاء میں چار بیٹے اور پانچ بیٹیاں نبی بخش مرحوم سے اور ایک بیٹا محمد بلال محمد حسین سے ہے،میں ترکہ کی تقسیم کا طریقہ کار بیان فرما دیں

نوٹ: ہمارےنانا نانی اور ماموں کا بھی انتقال ہو چکا ہے نیز ہماری والدہ کا انتقال 2011 میں ہوا

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں مکان کی قیمت کے سترہ حصے بنا کر نبی بخش کی اولاد میں سے ہر بیٹے کو اور محمد حسین کے بیٹے بلال کو دس دس حصے ملیں گے،اور ہر بیٹی کو پانچ پانچ حصے ملیں گے سوائے زرینہ کے،کیونکہ زرینہ خاتون والدہ کی وفات سے پہلے انتقال کر گئی تھیں اس لئے اس کا اپنی والدہ کی وراثت میں حصہ نہیں بنتا،البتہ موجودہ ورثہ اپنی خوشی سے دینا چاہیں تو زرینہ کی اولاد کو دے سکتے ہیں اور ان ستر حصوں میں سے دو دو حصے نفیسہ خاتون کے ہر بیٹے کو اور ایک ایک حصہ نفیسہ خاتون کی بیٹی کو ملے گا۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved