- فتوی نمبر: 4-345
- تاریخ: 31 جنوری 2012
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
ایک مسئلہ دریافت طلب ہے کہ میرے پاس چار عدد پراپرٹی ہیں، جس میں تین کمرشل اور ایک عدد گھر ہے۔ گھر تو میں اپنی بیوی کے نام کرنا چاہتا ہوں یعنی اس کی ملکیت میں از روئے کا غذات وشرع دینا چاہتا ہوں۔ باقی جائیداد کی قیمت اگر سو روپے ہیں تو اس میں سے چالیس فیصد تینوں بیٹیوں کو اور ساٹھ فیصد بیٹے کو دینا چاہتاہوں۔ بیٹے کے حصے میں آنے والی جائیداد کی جو آمدنی ہے کرایہ وغیرہ وہ اپنی حسب منشا یعنی مالکانہ حقوق میں اپنی زندگی میں استعمال کرنا چاہتا ہوں۔ اس کی کوئی جائز صورت ہو تو اس سے آگاہ فرمائیں۔ بیٹا ابھی چھوٹا ہے قریب البلوغ ہے اور یہ سارا معاملہ میں بحالت صحت اور تمام افراد متعلقہ کی رضا و خوشی سے کر رہا ہوں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
آپ نے کل جائیداد تقسیم کرنے کے بعد بیٹے کے حصے سے تاحیات فائدہ اٹھانے کی جوصورت تجویز کی ہے اس کی کوئی معقول شرعی توجیہ ہمارے خیال میں نہیں ہے۔ جس کی بنا پر اسے جائز کہا جاسکے۔ اس لیے آپ اگر زندگی میں خود فائدہ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے بہتر صورت یہ ہے کہ زندگی میں اسے کسی بھی طرح تقسیم نہ کریں۔ یا اگر کریں تو اپنے لیے کم از کم اتنا حصہ رکھ لیں جو آپ کے لیے کافی ہو۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved