- فتوی نمبر: 22-219
- تاریخ: 10 مئی 2024
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
بٹوارے کے بارے میں ایک مسئلہ پوچھنا تھا وہ یہ ہے کہ میرے والد کا انتقال ہوگیا ہے ،اور ان کے ورثاء میں ایک بیوی اور تین بیٹے ہیں ،دو بیٹو ں کی شادی ہوچکی ہے ،اور چھوٹا بیٹا غیر شادی شدہ ہے ،وہ اپنی ماں کے ساتھ رہتا ہے ،ابھی زمین کا بٹوارہ نہیں ہوا تھا کہ بڑے بیٹے کا انتقا ل ہوگیا ،بڑے بیٹے کے ورثاء میں اس کی بیوی ،والدہ اور اس کی ایک بیٹی ہیں جو ابھی نابالغ ہے ،اور انتقال کے وقت بیوی حاملہ تھی جس کی حال ہی میں ایک بچی پیداہوئی ہے ۔توان کے درمیان باپ کا ترکہ کس طرح تقسیم ہوگا ؟ کیا سب کا حصہ برابر ہوگا ؟یا بڑا لڑکا جو کہ انتقال کرچکا ہے اس کی بیوی کا حصہ کم ہوگا؟
وضاحت : میرے والد کے والدین حیات نہیں ہیں اور میرے والد کی کوئی بیٹی بھی نہیں ہے
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں کل ترکہ کے 1152 حصے کیے جائیں گے جن میں آپ کی والدہ کو 200حصے اور فی بیٹے کو 343حصے دئے جائیں گے ۔اور جو بیٹا مرگیا اس کی بیوی کو 42 حصے اور اس کی فی بیٹی کو 112 حصے دئے جائیں گے ۔
تقسیم کی صورت مندرجہ ذیل ہے:
میت(1) X3=24×48=11528
بیوی | بیٹا | بیٹا | بیٹا | |
ثمن | عصبہ | |||
1×3=3 | 7×3=21 | |||
3×48 | 7×48 | 7×48 | 7 | |
144 | 336 | 336 |
میت(2) 24×2=48×7=336 مافی الید7×48=336
بیوی | بیٹی | بیٹی | ماں | بھائی | بھائی | |
ثمن | ثلثان | سدس | عصبہ | |||
3×2 | x216 | x24 | x21 | |||
6 | 32 | 8 | 2 | |||
6×7 | 16×7 | 16×7 | 8×7 | 1×7 | 1×7 | |
42 | 112 | 112 | 56 | 7 | 7 | |
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved