• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تقسیم میراث کے متعلق سوالات

استفتاء

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

لاہور کے رہائشی محترم عبدالعزیز خان 1980 میں ایک سفر کے دوران انڈیا میں وفات پائے اور وہیں دفن ہوئے۔ انہوں نے ترکہ میں لاہور میں ایک مکان چھوڑا اور تمام وارثان پاکستانی ہیں۔ ان کی پہلی بیوی ان کی زندگی میں فوت ہوئیں اور عبدالعزیز خان نے دوسری شادی کر لی تھی، عبدالعزیز خان مرحوم کے وارثان کی تفصیل درج ذیل ہے:

1۔ بیوہ سروری بیگم  2۔ اختر عادل (بیٹا) 3۔ راشد خان (بیٹا) 4۔ عمران خان (بیٹا)  5۔ یاسمین (بیٹی)  6۔ فوزیہ (بیٹی)

پہلی بیوی سے اولاد:

1۔ ظفر المعید   2۔ سعیدہ (بیٹی)   3۔ صفیہ (بیٹی)

اس وقت چھ وارثان وفات پا چکے ہیں۔ تفصیل درج ذیل ہے:

1۔ پہلے نمبر پر پہلی بیوی کی بیٹی صفیہ 2002ء میں فوت ہوئیں، ان کے شوہر کا انتقال 2010 میں ہوا، ان کے چار بچے حیات ہیں:                        دو بیٹے: 1۔ عامر خان    2۔ عاصم خان              دو بیٹیاں: 1۔ سحر بانو      2۔ شازیہ

2۔ دوسرے نمبر پر پہلی بیوی کے بیٹے ظفر المعید 2005ء میں فوت ہوئے اور ان کی بیوی 2009ء میں فوت ہوئیں، ان کے تین بچے حیات ہیں:                دو بیٹے: 1۔ آصف محمود  2۔ عارف محمود                      ایک بیٹی:   افشیٰ

3۔ تیسرے نمبر پر دوسری بیوی کے بیٹے راشد خان 2007ء میں فوت ہوئے، ان کے وارثان درج ذیل ہیں:

1۔ والدہ سروری بیگم  2۔ بیوہ شمیم آراء    (بیوہ شمیم آراء نے دوسری شادی کر لی)   3۔ بیٹا اکبر راشد   4۔ بیٹی اقصیٰ راشد

4۔ چھوٹے نمبر پر بیوہ سروری بیگم  2010ء میں فوت ہوئیں، ان کے چار بچے حیات ہیں:

دو بیٹے   1۔ اختر عادل   2۔ عمران خان        اور دو بیٹیاں: 1۔ یاسمین    2۔ فوزیہ

عبدالعزیز خان کی بعد درج ذیل افراد مکان میں مقیم رہے:

1۔ بیوہ سروری بیگم 2۔ اختر عادل   3۔ راشد خان 4۔ عمران خان 5۔ یاسمین  6۔ فوزیہ  7۔ ظفر المعید

1۔ ظفر المعید صاحب نے 1987ء میں نقل مکانی کی۔

2۔ یاسمین صاحبہ کی نقل مکانی 1990 میں ان کی شادی کے موقع پر ہوئی۔

3۔ فوزیہ صاحبہ کی نقل مکان 1996 میں ان کی شادی کے موقع پر ہوئی۔

جبکہ  ورثاء میں سے 1۔ اختر عادل (مقیم)  2۔ عمران خان (مقیم)  3۔ راشد خان (اور ان کی وفات کے بعد ان کے ورثاء) کا قبضہ تاحال مکان پر برقرار ہے۔

ورثاء میں سے صفیہ صاحب نے خاندان کی سربراہ سروری بیگم سے 1995ء میں اپنے حصہ کا مطالبہ شروع کیا، باقی غیر مقیم ورثاء نے 2010 سے مسلسل اپنے حصہ وراثت کا مطالبہ کرتے رہے۔ مکان کا سودا 5925000 میں طے پایا ہے، 125000 پراپرٹی ڈیلر کی کمیشن اور کاغذات وراثت کی تیاری کے لیے منہا کیے گئے ہیں باقی قابل تقسیم رقم 5800000 ہے۔

سوالات:

1۔ کیا مکان میں مقیم افراد کے ذمہ مکان کا کرایہ واجب الاداء ہے؟ اگر کرایہ واجب الاداء ہے تو کب سے اور کن کن پر ہے؟

2۔ محترم اختر عادل اور راشد نے باقی وارثان کی اجازت کے بغیر مکان میں اپنے خرچ پر کمرہ تعمیر کیا۔ کیا وہ مکان کی موجودہ قیمت میں سے کمرہ پر خرچ رقم لینے کا حق رکھتے ہیں۔

3۔ موجودہ رقم 5800000 کی رقم کس طرح تقسیم ہو گی؟ تمام وارثان کے نام درج ہیں برائے مہربانی:

1۔ ہر ایک کے حصہ جات       2۔ فی حصہ رقم    3۔ ہر وارث کو ملنے والی رقم علیحدہ علیحدہ واضح کریں۔

4۔ کیا افہام و تفہیم سے کم و بیش حصے مقرر کیے جا سکتے ہیں جبکہ کچھ وارثان انتقال کر چکے ہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ مکان میں مقیم ورثاء کے ذمے دوسرے ورثاء کا کرایہ واجب نہیں۔

شرح المجلہ (4/14) میں ہے:

المادة: 1075: كل واحد من الشركاء في شركة الملك أجنبي في حصة الآخر ليس واحد وكيلاٍ عن الآخر …… يعتبر صاحب ملك مخصوص علي وجه الكمال في السكنى و في الأحوال التابعة لها كالدخول و الخروج.

و في الشرح: ثم اعلم أن أحد الشريكين في الدار إنما يحل له السكنى في مقدار حصته فقط …. و إن كان قضاء لا يلزمه أجر لو سكن كلها باعتبار أنه مالك لكل الدار كما أفاده قوله: و أما أحد الشريكين إذا سكن مدة في الدار …. الخ

2۔ اختر عادل اور راشد خان نے  کمرہ تعمیر کرنے میں جو ذاتی پیسے لگائے ہیں ان پیسوں کے حقدار اختر عادل اور راشد خان ہیں۔ لہذا اتنی مقدار مکان کی موجودہ قیمت میں سے منہا کر کے باقی قیمت تمام ورثاء میں تقسیم ہو گی۔

3۔ 58 لاکھ کی تقسیم تو پہلے فتویٰ میں موجود ہے۔ چونکہ پہلے سوال میں اختر عادل اور راشد کا اپنی ذاتی پیسوں سے کمرے کی تعمیر کا ذکر نہیں تھا، لہذا سوال کے پیش نظر 58 لاکھ کی تقسیم کی گئی۔ لیکن مذکورہ سوال میں کمرے کے تعمیر کا ذکر ہے لہذا 58 لاکھ میں پہلے کمرہ کی قیمت منہا ہو گی پھر باقی رقم کی تقسیم ہو گی، چونکہ کمرہ کی قیمت معلوم نہیں تو  اب باقی رقم کتنی ہے اور اس میں سے ہر وارث متعین حصہ کیا ہے ؟ وہ ممکن نہیں۔ ہاں یہاں ہر وارث کا فیصد میں حصہ لکھ دیا جاتا ہے،  مکان کی بقایہ قیمت  جو بھی بنے  اس میں سے فیصد کے لحاظ سے ہر وارث کا حصہ نکالا  جائے۔

اختر———– عادل————                        عمراں خان————-                     یاسمین               ————فوزیہ———–                 سعیدہ

19.560%     19.560%                 9.780%        9.780%        7.291%

 

عامر—————                       عاصم                 ————-سحر بانو               —————-شازیہ     —————-           آصف————-               عارف

2.430%                    2.430%        1.215%        1.215%        5.833%        5.833%

 

افشین      ————-                          حناء ————-                  اکبر راشد      —————-                  اقصیٰ

2.916%             1.822%        6.886%                    3.443%

 

4۔ جس وارث کا جتنا حصہ بنتا ہے وہ ان کو  ادا کریں، پھر وہ اپنی خوشی سے کسی کو کچھ دینا چاہیں تو ان کی مرضی۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved