• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تقسیم میراث کی ایک صورت

استفتاء

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

عرض یہ ہے کہ درج ذیل وراثت کے مسئلے میں آپ کی رہنمائی کی درخواست ہے۔

ایک شخص بنام حاجی فضل حسین وفات پا چکا ہے، فرض کریں اس کی جائیداد کی قیمت ایک لاکھ روپے ہے۔ ان کی وفات کے وقت  اس کی اولاد اور وارث حیات تھے: بیوی، تین بیٹے(عبدالحفیظ، شاہد لطیف، شاہد عتیق)، تین بیٹیاں ۔

اب وارث بھی فوت ہو گئے ہیں جن کی ترتیب درج ذیل ہے:

1۔   پہلے فضل حسین کی بیوی کا انتقال ہوا۔ اس وقت ان کے تین بیٹے(عبدالحفیظ، شاہد لطیف، شاہد عتیق)، تین بیٹیاں حیات تھیں۔

3۔ پھر فضل حسین کے بیٹے عبدالحفیظ کا انتقال ہوا، ان کے وارثوں میں بیوی، چار بیٹیاں، دو بھائی، اور تین بہنیں حیات تھیں، اور ایک لے پالک بیٹا تھا۔

4۔ پھر عبدالحفیظ کی بیوی کا انتقال ہوا۔ ان کے وارثوں میں چار بیٹیاں، تین بھائی اور بہنیں تھیں۔

5۔ پھر شاہد لطیف کا انتقال ہوا۔ ان کے وارثوں میں بیوی، ایک بیٹا اور دو بیٹیاں تھیں۔

6۔ پھر شاہد عتیق کا انتقال ہوا۔ ان کے وارثوں میں بیوی، ایک بیٹا اور ایک بیٹی تھی۔

موجودہ تمام وارثوں کا مرحوم حاجی فضل حسین کی جائیداد میں کتنا حصہ بنتا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں فضل حسین کی جائیداد یا اس کی قیمت کو 108864 حصوں میں تقسیم کر کے ان میں سے فضل حسین کی تین بیٹیوں میں سے ہر ایک بیٹی کو 12816 حصے (یعنی 11.772%)۔

اور  عبدالحفیظ کی چار بیٹیوں میں سے ہر ایک بیٹی کو 4536 حصے (یعنی 4.166%)، عبدالحفیظ کی بیوی کے تین بھائیوں میں سے ہر ایک بھائی کو 224 حصے (یعنی 0.205%)،  عبدالحفیظ کی بیوی  کی تین بہنوں میں سے ہر ایک بہن کو   112  حصے (یعنی 0.102%)۔

اور  شاہد لطیف کی بیوی کو 3204 حصے (یعنی 2.943%)، ان کے بیٹے کو 11214 حصے  (یعنی 10.300%)، ان کی دو بیٹیوں میں سے ہر ایک بیٹی کو 5607 حصے (یعنی 5.150%)۔

اور شاہد عتیق کی بیوی کو  3204 حصے (یعنی 2.943%)، ان کے بیٹے کو 1492 حصے (یعنی 13.734%)، اور ان کی بیٹی کو  7476 حصے (یعنی 6.867%) ملیں گے۔

صورت تقسیم یہ ہے:

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved