• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تقسیم میراث کی صورت

استفتاء

تقسیم وراثت کے سلسلے میں عرض ہے کہ تین بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے، باپ بیٹے کا مشترکہ کاروبار بھی ہے، وراثت کی تقسیم کیسے ہوگی اور کیا کاروبار میں بھی بیٹیوں کا حصہ ہوگا؟

وضاحت مطلوب: کیا والد از خود تقسیم کرنا چاہتے ہیں یا کوئی اور صورت درپیش ہے؟ پوری تفصیل ذکر کی جائے ! کاروبار کے باپ بیٹے میں مشترکہ  ہونے کی صورت کیا ہوئی؟ کیا بیٹا صرف کاروبار کو دیکھتا ہے یا اس کی انویسٹمنٹ بھی شامل ہے، اگر انویسٹمنٹ  بھی شامل ہے تو وہ انویسٹمنٹ کہاں سے آئی تھی؟

جواب وضاحت:  جی والد از خود تقسیم کے حق میں ہیں۔ کاروبار سارا آبائی ہے اور والد صاحب کے نام پر ہے البتہ بیٹا گزشتہ بیس سال سے  باپ کے شانہ بشانہ کام کرتا رہا  اور تینوں بیٹیوں  کی شادی بھی ہوچکی ہے، بچوں کی ماں بھی ابھی حیات ہے۔ بیٹا شرارتی ہے اور باپ بھی تلخ مزاج ہے تقریباً دو سالوں سے اختلافات چل رہے ہیں، اس لیے نوبت تقسیم جائیداد پر آگئی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

والد کے لیے زندگی میں وراثت تقسیم کرنا شرعاً ضروری نہیں تاہم اگر والد اپنی مرضی سے اپنی زندگی میں وراثت تقسیم کرنا چاہتا ہے تو اس کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ اپنے لیئے جتنا رکھنا چاہتا ہے اتنا رکھ کر باقی میں سے آٹھواں حصہ(8/1) اپنی بیوی کو دیدے اور  آٹھواں حصہ نکالنے کے بعد باقی کو بیٹے، بیٹیوں میں برابر تقسیم کر دے اور یہ بھی کر سکتا ہے کہ بیٹے کو دو بیٹیوں کے حصے کے برابر حصہ دے۔ نیز مذکورہ صورت میں کاروبار میں بھی بیٹیوں  کا حصہ ہوگا لیکن  چونکہ کاروبار میں بیٹے کی محنت شامل ہے، اس لیے بیٹے کو اس کا محنتانہ وراثتی حصے کے علاوہ دیا جائے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved