• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تقسیم میراث کی ایک صورت

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میں مسمی محمد ارشاد علی  قریشی ولدیت محمد الطاف علی قریشی  آپ سے ایک مسئلے میں رہنمائی چاہتاہوں ۔مسئلہ یہ ہے کہ ہم کل تین بھائی( ارشاد، دلشاد اورارشد ہیں) اور تین بہنیں ہیں۔ سب سے چھوٹا بھائی جس کا نام ارشد ہے میرے والد صاحب نے اس کو بچپن ہی میں اپنے بڑے بھائی یعنی ہمارے تایا جان جناب ہارون علی قریشی کو گود دے دیا تھا ،میں سب سے بڑا ہوں،اپنے بہن بھائیوں میں ۔مجھ سے پہلے میری دو بہنوں کی شادی ہوچکی تھی ،ہمارا گھر سوا مرلے پر مشتمل تھا جس میں صرف ایک کمرہ اور اس کے آگے ایک صحن تھااور ایک باتھ روم، جس میں میری بیوی اور میرے والدین اور میرا چھوٹا بھائی اور بہن رہتے تھے، جگہ کی قلت کی وجہ سے ہم نے اوپر چھت پر ایک کمرہ بنا لیا اور باتھ روم اور کچن بھی ۔ اور اس گھر کو فروخت کرنے سے پہلے پہلے ہمارا یہ گھر ڈبل سٹوری میں تبدیل ہو چکا تھا اور یہ ڈبل سٹوری کی تعمیر میں نے اپنی ذاتی کمائی سے کی تھی اور اس ڈبل سٹوری میں میری اور میری فیملی یعنی بیوی اور بچوں کی ہی رہائش تھی۔ اس ڈبل سٹوری میں پلستر ،ٹائیل، پینٹ ،الگ باتھ روم ،الگ کچن بمع ٹائیلنگ میں نے خود کروایا تھا،جبکہ نیچے کا کمرہ جو زمین سے متصل تھا جس میں میرا بھائی دلشاد اور اس کی بیوی اور میری والدہ رہتی تھیں ،اس میں کسی قسم کا کوئی تعمیراتی کام نہیں ہوا وہ جیسا ابو کی وفات سے پہلے تھا گھر فروخت کرنے کے وقت بھی وہ ویسا ہی تھا، جب ہم نے اس مکان کو 2007 میں فروخت کیا تھا تو اس کی قیمت تقریبا 750000 لاکھ لگی تھی جس میں سے چالیس ہزار گھر کو ابو کے نام انتقال کروانے پر لگ گیا تھا اور پھر باقی رقم کے تین حصے کئے جس میں سے دو میں نے لئے اور ایک حصہ میرے بھائی دلشاد کو ملامگر میری والدہ اور میرے بھائی دلشاد کو لگتا ہے کہ دو حصے لے کر میں نے اس پر زیادتی کی ہے اور اسے کم حصہ دیا ہے حالانکہ میں نے صرف اپنا وہ حصہ لیا ہے جو میں نے تعمیر کروائی تھی اور دو حصے جو مجھے ملے وہ برادری کے بڑوں نے طے کروا کر مجھے دیئے تھے،مگر اس گھر کے پیسوں میں سے نہ ہم نے اپنی تین بہنوں کو کچھ دیا نہ ہی اپنے سب سے چھوٹے بھائی ارشدکو کچھ دیا تو کیامیں نے دو حصےلے کر اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ کوئی زیادتی کی ہے؟اور کیا اب مجھ پر میری بہنوں کا حق دینا باقی ہے؟کیونکہ اگر میں نے تعمیراتی کام نہ کروایا ہوتا تو گھر ساڑھے سات لاکھ کی مالیت پر کبھی فروخت نہ ہوتا ،تو آپ اس مسئلہ کا شرعی حکم بتادیں؟نیز اس ترکہ کی شرعی تقسیم بھی بتا دیں تاکہ میں آخرت میں کسی کے ساتھ زیادتی کی وجہ سے پکڑمیں نہ آ جاؤں اور میں نے یہ ڈبل سٹوری کی تعمیر سب کی اجازت سےکی تھی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں آپ اس مکان کی دو تین اچھے پراپرٹی ڈیلروں سے ڈبل سٹوری سمیت قیمت معلوم کریں اور پھر ڈبل سٹوری کے بغیر قیمت معلوم کریں جو فرق نکلے وہ صرف آپ کا حق ہے، اور باقی میں آپ اپنے وراثتی حصے کے بقدر شریک ہیں، لہذا آپ نے جو دو حصے لئے ہیں، اگر وہ اپنے ذاتی حصے اور وراثتی حصے کے برابر ہیں تو آپ کے ذمے کسی کا کچھ لین دین نہیں، اور اگر کم و بیش ہیں تو  کمی کی صورت میں کمی کی تلافی کروا سکتے ہیں اور زائد کی صورت میں زائد حصہ اپنی بہنوں اور اپنے بھائی ارشد کو دے دیں،اتنا کرنے سے آپ سبکدوش ہو جائیں گے ۔

وراثتی حصے کی تقسیم کا طریقہ یہ ہے کہ اس کے 72 حصے کر کے نو حصے مرحوم والد کی بیوی(یعنی آپ کی والدہ) کو اور چودہ، چودہ حصے ہر بیٹے کو اور سات، سات حصے ہر بیٹی کو ملیں گے۔صورت تقسیم درج ذیل ہے:

8×9=72

بیوی————                                   بیٹے 3 —————–                           بیٹیاں3

8/1                                            ——————-عصبہ

1×9                                      7×9=63

9                       ———-فی بیٹا14————–                                 فی بیٹی7

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved