• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تقسیم میراث کا ایک مسئلہ

استفتاء

ہمارے والد *** کا انتقال ہوا تو ان کے ورثاء میں اس وقت ان کی اہلیہ  پانچ بیٹےایک بیٹی حیات تھیں پھر کچھ عرصہ بعد ان کی اہلیہ (ہماری والدہ)کا انتقال ہوگیا ، ہماری والدہ کے ورثاء بھی وہی تھے جو ہمارے والد  کے ورثاء تھے پھرکچھ عرصہ بعد  بیٹوں میں سے ایک بیٹے*** کا انتقال ہوگیا ۔*** شادی شدہ تھا اور وفات کے وقت اس کی اہلیہ،  دو بیٹے  اورایک بیٹی حیات تھی اور یہ سب  اب بھی حیات ہیں۔پھر ایک بیٹے (ہماے بھائی)*** کا انتقال ہوگیا ، *** غیر شادی شدہ تھا۔والد (*** ) کے نام ایک مکان ہے جس کی قیمت تقریباً 2,40,00000 (دوکروڑ چالیس لاکھ ہے)اس کی تقسیم ورثاء میں کیسے ہوگی؟

نوٹ:ہمارے دادا،دادی،نانا،نانی، ہمارے والدین سے پہلے فوت ہوگئےتھے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں *** مرحوم کے کل ترکہ کو 1540 حصوں میں تقسیم کیا جائے گا جن میں سے *** مرحوم کے تین بیٹوں میں سے  ہر بیٹے کو 360 حصے (23.37 فیصد فی کس) ملیں گے، بیٹی کو 180 حصے (11.68 فیصد) ملیں گے، بہو (اہلیہ ***) کو 35 حصے (2.27 فیصد) ملیں گے، *** کے  دونوں بیٹوں میں سے ہر بیٹے کو 98 حصے (6.36فیصد فی کس ) اور *** کی بیٹی کو 49 حصے (3.18فیصد) مل جائیں گے۔

اس حساب سے 2,40,00000 (دو کروڑ چالیس لاکھ روپے) میں سے *** مرحوم کے ہر بیٹے کو 56,10,390 روپے ملیں گے، بیٹی کو 28,05,194 روپے ملیں گے ، بہو (اہلیہ ***) کو  5,45,454 روپے مل جائیں گے، *** کے ہر ہر بیٹے کو 15,27,273 روپے ملیں گے اور *** کی بیٹی کو 7,63,636 روپے ملیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved