• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تقسیم میراث کی ایک صورت اور اس کی مقررہ مدت

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

محترم مفتی صاحب !ایک ماہ پہلے ہمارے والد محترم کا انتقال ہو گیاتھا،وارثان میں ہم 4بہنیں،ایک بھائی اور والدہ محترمہ ہیں۔ والدصاحب نے دس سال پہلے اپنا پرانا مکان بیچ  کر 61 لاکھ کی رقم  بھائی کو نیا مکان بنانے کے لئے دی،مکان بنا کر رجسٹری بھائی کے نام کردی ،اس کے علاوہ والد صاحب  نے اپنی دکان چالیس لاکھ میں بیچ کر5 پانچ لاکھ بھائی کو کاروبار کے لیے، 2 لاکھ گاڑی کے لیے اور 7 لاکھ بیٹی کی شادی کے لئے بھی دئیے۔ والد صاحب نے 33 لاکھ کی رقم ہمارے کاروبار میں اپنا خرچہ نکالنے کے لئے لگادی،انتقال کے بعد ہی ہماری اور انکی ڈیل کی مدت بھی پوری ہوگئی اور کاروباری منافع کی آخری قسط ہم نے بھائی کو دے دی۔

اب والدصاحب کی بقایا رقم ہمارے پاس امانت کی شکل میں2676250 روپے موجود ہے ،فی کس وارثان میں اس رقم کی تقسیم فرما دیں،نیز اس کا طریقہ ادائیگی اور مدت ادائیگی کی بھی رہنمائی کردیں،رقم اکٹھی کرنے میں کچھ وقت لگے گا(دو سے تین ماہ اندازاً لگ سکتے ہیں)۔فقط والسلام

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔مذکورہ صورت میں2676250روپے میں سے334531.25روپے مر حوم کی بیوی یعنی آپ کی والدہ کو اور780572.9166روپے مرحوم کے بیٹے یعنی آپ کے بھائی کو اور 390286.45833 روپےمرحوم کی ہر بیٹی یعنی آپ کی ہر بہن کو ملیں گے۔

2۔جتنی جلدی ادائیگی ہوسکے ادائیگی کی جائے البتہ اگر ورثاء تاخیر پر رضامند ہوں تو ان کی رضامندی سے تاخیر بھی کی جاسکتی ہے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved