• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تقسیم میراث کی ایک صورت

استفتاء

صورت مسئلہ یہ ہے کہ میرے والد صاحب ایک مدرسے میں تدریس کرتے تھے ،میں اور میرے دو بہن بھائی بھی والد صاحب کے ساتھ مدرسے کے مکان میں رہتے تھے ،بڑا بھائی لاہور میں رہائش پذیر تھا کہ میرے والد صاحب وفات پا گئے تو مدرسے والوں نے میری اور میرے بہن بھائی کی کفالت کی ذمہ داری لے لی ،کیونکہ میں ان دنوں میں مدرسہ میں زیر تعلیم تھا ،پھر والد کی وفات کی کچھ عرصے بعد ہمارا ایک پلاٹ تھا جو کہ مدر سے کے گھر سے ملحقہ تھااورسب کا مشترکہ تھا اس کی دیوار گر گئی تو میں نے مدرسے میں درخواست دی کہ یہ دیوار بنا کر دی جائے،مدرسے والوں نے وہ دیوار بنا دی جس پر بہت خرچہ آیا کیونکہ پہلی دیوار کی اینٹیں مالک (جس سے پلاٹ خریدا تھا ) لے گیا کیونکہ اس نے پلاٹ کا سودا کیا تھا دیوار کا نہیں۔

اب جب پلاٹ کی تقسیم کی باری آئی تو بڑا بھائی کہتا ہے کہ مجھے باقی چیزوں کے ساتھ اس دیوار میں بھی حصہ دیا جائے،جب مدرسے والوں سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ہم نے تو یہ دیوار صرف آپ کی درخواست پر بنا کر دی ہے ،باقی  ورثاء  کا تو ہمیں حاشیہ خیال میں بھی نہیں تھا،ہمارا تعلق تو صرف آپ کے ساتھ تھا ،اب میں اس مدرسے میں تدریس بھی کر رہا ہوں ۔

کیا بڑے بھائی کا مطالبہ درست ہے؟اس کا حصہ بنتا ہے یا نہیں؟حالانکہ وہ ہم سے علیحدہ اپنے گھر میں رہائش پذیر تھا

شرعی رہنمائی چاہیئے

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں چونکہ مدرسے والوں کا مقصود صرف ان بھائیوں کا تعاون تھا جو مدرسہ میں رہ رہے تھے ،سب کا تعاون مقصود نہ تھا ،اس لئے اس دیوار میں آپ کا بڑا بھائی شریک نہ ہو گا

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved