• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تقسیم میراث کی ایک صورت

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

1-کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ میرے والد محترم کاانتقال ہوچکا ہے ان کے مکان میں ورثاء ہم دو بھائی ،پانچ بہنیں اور والدہ محترمہ ہیں اور پانچ میں سے ایک بہن کاانتقال ہوچکا ہے ۔بڑے بھائی نے اپنے چھوٹے بھائی سے اس کا حصہ خرید لیا ہے ۔اب اگر مکان بالفرض 60لاکھ کا ہو تو رقم کی تقسیم کس طرح ہو گی؟

2-اگر مکان فروخت تک کرایہ پر دیا جائے تو کرائے کی رقم کی تقسیم کس ترتیب پر ہو گی ۔کرایہ مکان مثلا بیس ہزارروپے۔

3-بڑابھائی اور والدہ محترمہ اگر اسی مکان میں کرائے پر ہیں تو باقی چاروں بہنوں کو ادائیگی کی ترتیب کیا ہو گی؟بڑا بھائی اور والدہ کے ذمہ کرائے کی ادائیگی کے لیے کتنی کتنی رقم ان کے ذمہ ہو گی؟

وضاحت مطلوب ہے:

(۱)کیا بہن کا انتقال والدکے انتقال کے بعد ہوا؟(۲)بڑے بھائی نے چھوٹے بھائی سے حصہ بہن کے انتقال کے بعد خریدا تھا یا پہلے؟(۳)بہن کے ورثاء تفصیل سے لکھیں

جواب وضاحت:

(۱)جی بہن کا انتقال بعد میں ہوا(۲) بہن کے انتقال کے بعدبھائی سے اس کامکمل حصہ  خریدا ۔(۳)بہن کے ورثاء : چار بہنیں اور دو بھائی ہیں نہ شوہر ہے نہ اولاد۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1-اگر مکان فروخت ہوجائے اور اس کی قیمت 60لاکھ روپے ہوتو بڑے بھائی اس میں سے پچیس لاکھ چھہتر ہزار تین سو نواسی(2576389)روپے کے حق دار ہوں گے(42.939فیصد)اورچھوٹے بھائی چونکہ اپنا حصہ بڑے بھائی کو فروخت کرچکے ہیں اس لیے ان کا اس میں کچھ حصہ نہیں ہو گاجبکہ ہر بہن کو 644097روپے دینے ہوں گے(10.734فیصد)اوروالدہ کو 847222روپے دینے ہوں گے(14.12فیصد)

2-اگر مکان کرایہ پر دیا جائے تو کرایہ کا(42.939فیصد)حصہ بڑے بھائی کو ملے گا جو کہ بیس ہزار کرایہ ہونے کی

صورت میں8588روپے ہوں گے اور چاروں بہنوں میں سے ہر ایک کو کرایہ کا 10.734فیصد حصہ ملے گا یعنی 2147روپے اور والدہ کو کرایہ کا 14.12فیصد دیا جائے گا۔جو کہ 2824روپے ہوں گے۔

3-بڑے بھائی جو گھر میں رہائش پذیر ہیں ان کے ذمے بہنوں کو اتنا کرایہ دینا ضروری ہے جتنا ان کا حصہ بنتا ہے ۔چنانچہ ہر بہن کو مکان کے مارکیٹ ریٹ کرایہ کا 10.734فیصد دینا ہوگا۔مثلااگرکرایہ 20000روپے ہوں تو ہر بہن کو 2147روپے دیں کل کرایہ تمام بہنوں کا 8588روپے ہو گا۔

اور والدہ جو گھر میں رہائش پذیر ہیں وہ اپنے ہی حصے میں رہ رہی ہیں ان کے ذمے کسی کوکچھ ادا کرنا نہیں ہے ،یا اس لیے کہ وہ بھائی کے تابع ہو کررہ رہی ہیں۔اور وہ ان کے خرچے برداشت کررہے ہیں ۔

فی شرح المجلة:2/493

للمالک ان یؤجرحصته الشائعة من الدار المشترکة لشریکه سواء کانت قابلة للقسمة اولم تکن۔(مادة:429)

صورت تقسیم درج ذیل ہے:

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved