• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تقسیم میراث کی ایک صورت کاحکم

استفتاء

عرض ہے کہ  میرے والد محمد یونس کے انتقال کے بعد میری سات بہنوں نے مجھے مختارنامہ دے کر والد مرحوم کا مکان مجھے دے دیا اور مختار نامہ میں ہر طرح کا اختیار مجھے دے دیا اور زبانی بھی یہ کہا کہ ”یہ مکان ہم نے تجھے دے دیا ہے”۔ اس میں ہم حصہ نہیں لیں گی۔ مختارنامہ ملحق ہے۔ کچھ ذاتی مشغولی اور عوارض کی وجہ سےمیں  اسے اپنے نام سرکاری کاغذات میں نہ کراسکا۔ اس اثنا میں میری ایک بہن کا بقضائے الہی انتقال ہوگیا ہے۔ اب ان کے بیٹے مجھ سے اس مکان میں حصہ مانگتے ہیں، یہ کہہ کر کہ شریعت کا حکم ہے کہ آپ حصہ لیں۔اس لئے گزارش ہے کہ رہنمائی فرمائی جائے کہ کیا ان کے لئے اب جائز ہے وہ حصہ مانگیں؟جزاک اللہ خیرا و احسن الجزاء

نوٹ: فوت شدہ بہن کے بچوں کا موقف ساتھ لف ہے۔

وضاحت مطلوب ہے کہ جس بہن کا انتقال ہو گیا ہے کیا اس نے بھی یہ کہا تھا کہ” یہ مکان ہم نے تجھے دے دیا ہے” اگر کہا تھا تو اس کے گواہ کون کون ہیں ؟جو گواہ ہوں وہ اپنے دستخط کردیں۔

جواب وضاحت ساتھ لف ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں مختارنامہ یا دست برداری کی وجہ سے بہنوں یا ان کے ورثاء کا حق مذکورہ مکان سے ختم نہیں ہوا۔البتہ طارق جاوید صاحب کا یہ دعوی ہے کہ بہنوں نے زبانی یہ بھی کہا کہ ”یہ مکان ہم نے تجھے دے دیا ہے اس میں ہم حصہ نہیں لیں گی ”یہ الفاظ ہبہ (ہدیہ/گفٹ )کے ہیں اور ہبہ کیا گیا مکان قابل تقسیم نہیں اور موہوب لہ یعنی طارق جاوید صاحب اس مکان پر قابض بھی ہیں ، لہذا جن بہنوں کو طارق جاوید صاحب کا یہ دعوی تسلیم ہے ان کے حق میں یہ ہبہ درست ہوگیا اور ان بہنوں کا مذکورہ مکان میں کچھ حصہ نہیں رہا اور جن بہنوں کو یہ دعوی تسلیم نہیں یا جو بہن فوت ہوگئی ہےاور اس کے وارثوں کو یہ دعوی تسلیم نہیں تو ان کے حق میں یہ ہبہ ثابت نہیں لہذا ان کا مذکورہ مکان میں حصہ ہے لیکن اگر طارق جاوید صاحب کے پاس ان بہنوں کے مذکورہ جملہ کہنے پر معتبر گواہ موجود ہوں  یا انہوں نے یہ جملہ کہا ہو لیکن اب غلط بیانی سے کام لے ر ہی ہوں تو پھر ان بہنوں یا ان کے ورثاء کا اس مکان میں حصہ نہ ہو گا بلکہ یہ پورا مکان طارق جاوید صاحب کا ہو گا

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved