• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تقسیم میراث میں ٹال مٹول کرنا 2۔بہن کی شادی کی اورخرچہ کیا تو کیا پیسوں کا مطالبہ کیا جائے گا

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

۱۔وراثت کا ایک مکان  ہےجس کے وارثین میں چھ بیٹے اور ایک بیٹی ہے جبکہ ایک بیٹا وفات پاچکا ہے اور اس وفات شدہ بیٹے کی بیوی اور ایک بیٹی حیات ہیں اور پہلی میت کی بیٹی یعنی ہماری بہن اپنا حصہ مانگ رہی ہے ۔حصہ دینے سے انکاری کوئی نہیں ہے۔کچھ بھائی مکان بیچے بغیر حصہ دینےکی پوزیشن میں نہیں ہیں اور کچھ بھائی مکان بیچنے کے حق میں نہیں ہیں ،کچھ بھائی اپنے پاس سے حصہ دے سکتے ہیں لیکن دینا نہیں چاہتے اور کہتے ہیں کہ مکان بیچ کر ہی حصہ دیا جائے تو سوال یہ ہے کہ اگر اپنے پاس سے حصہ نہ دیا جائے بلکہ مکان بیچنے کا انتظار کیا جائے تو ایسی صورت میں بھائی گناہ گار تو نہیں ہیں جبکہ سب بھائیوں کے پاس ایک ایک کمرہ ہے اور بہن کے پاس کچھ بھی نہیں ہے ،دو بھائی وہاں رہ رہے ہیں جبکہ باقی علیحدہ رہتے ہیں ۔

۲۔ایک بھائی کا یہ کہنا ہے کہ میں نے گھر پر کچھ پیسے لگائےاوربہن کی شادی میں بھی کچھ پیسے دئیے ہیں لہذا میرے حصے میں سے حصہ نہیں بنتا ۔ان باتوں کا چند خطوط میں  کچھ چیزیں اور پیسے بھیجنے کاذکر ہے لیکن بطور قرض ذکر نہیں ہے والد صاحب نے جو وصیت کی تھی اس میں بھی قرض کا کوئی ذکر نہیں ہے ۔اب اس کا شرعی حکم کیا ہے ؟

وضاحت مطلوب ہے:(۱)گھر کی فروختگی میں جو تاخیر ہورہی ہے وہ گاہک کے نہ ملنے کی وجہ سے ہو رہی ہے یا خود تاخیر کی جارہی ہے ؟(۲)جس بھائی نے پیسے لگائے ہیں وہ تعمیر پر لگائے ہیں؟(۳)وراثتی مکان والد کی طرف سے ملاہے یا والدہ کی طرف سے ؟(۴)والد کی وراثت میں مکان کے علاوہ بھی کچھ ہے یا نہیں؟(۵)بھائیوں کے گھر کا نظام شروع سے جدا تھا یا بہن کی شادی کے بعد جداہوا؟

جواب وضاحت(۱)دوبھائی ٹال مٹول کررہے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ مکان ابھی نہ بکے۔(۲)مکان کی مرمت پر لگائے ہیں۔(۳)والد صاحب کی طرف سے ملاہے (۴)برتن ،صوفہ اور ڈبل بیڈ وغیرہ جو اتفاق رائے سے  سب بہن بھائیوں میں تقسیم  کرلیا گیا ہے(۵)بہن کی شادی کے بعد جدا ہوا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

۱۔مذکورہ صورت میں جب بہن کے پاس کچھ نہیں ہے اور وہ اپنے حق کا مطالبہ بھی کررہی ہے تو بلاوجہ ٹال مٹول کرنااور تاخیر کرنا ناجائز اور گناہ کا کام ہے کیونکہ بہن کا حق تقسیم سے پہلے پورے گھر میں ہے اوران کے  مطالبہ کی صورت میں یہ ان  کی ملک میں ان کی اجازت کے بغیر تصرف کرنا ہے جو جائز نہیں ہے ۔

فی المجلة:1/61

لایجوز لاحد ان یتصرف فی ملک غیره بلااذنه او وکالة منه او ولایة علیه وان فعل کان ضامنا

۲۔مذکورہ صورت میں بھائی نے بہن کی شادی پر جو پیسے لگائے تھے وہ تو بہن کے ساتھ حسن سلوک اور تعاون کی ایک صورت تھی جسے بھائی نے اپنا فرض سمجھ کرکیا تھا ۔ان پیسوں کا بہن سے مطالبہ کرنا نہیں بنتا،اسی طرح جو پیسے انہوں نے گھر کی تعمیر پر لگائے ہیں ،اگر اس وقت لگائے ہیں جس وقت سب بھائی اکٹھے تھے تب تو ان کا مطالبہ نہیں کرسکتے اور اگر سب بھائیوں کے علیحدہ ہونے کے بعد لگائے ہیں تو ان پیسوں کا مطالبہ کرنے کا انہیں حق حاصل ہے لہذا ان پیسوں کو منہا کرکے پھر گھر کو آپس میں تقسیم کیا جائے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved