• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تقسیم میراث کی ایک صورت

استفتاء

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص عبدالرؤف 2007ء میں فوت ہوا، جس کے ورثاء میں ماں، باپ، چار بیٹیاں، پانچ بہنیں، دو بھائی اور ایک بیوی تھی۔ لیکن ابھی میراث تقسیم نہیں ہوئی تھی کہ عبدالرؤف کی والدہ 2017 میں فوت ہو گئی، جس کے ورثاء میں خاوند، پانچ بیٹیاں اور دو بیٹے تھے۔ پھر میراث  تقسیم ہونے سے پہلے عبدالرؤف کی ایک بہن بھی 2020 میں فوت ہو گئی، جس کے ورثاء میں دو بیٹے اور دو بیٹیاں، خاوند اور والد ہیں۔ پوچھنا یہ ہے کہ مذکورہ وثاء میں عبدالرؤف کی میراث کیسے تقسیم ہو گی؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں عبدالرؤف کے کل ترکہ کے 5832 حصے کیے جائیں گے، جن میں سے عبدالرؤف کے والد کو 1092 حصے، اور عبدالرؤف کی بیوی کو 648 حصے، اور عبدالرؤف کی چار بیٹیوں میں سے ہر ایک کو 864 حصے اور چار بہنوں میں سے ہر ایک بہن کو 72 حصے، اور عبدالرؤف کے دو بھائیوں میں سے ہر ایک کو 144 حصے، اور عبدالرؤف کی بہن کے شوہر کو 18 حصے، اور عبدالرؤف کی  فوت شدہ بہن کے ہر بیٹے کو 14 حصے، اور عبدالرؤف کی فوت شدہ بہن کی ہر ایک بیٹی کو 7 حصے ملیں گے۔

صورت تقسیم یہ ہے:

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved