• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تقسیم میراث کی ایک صورت

استفتاء

ایک عدد پلاٹ نمبر ****۔

کی ممبرشپ میرے والد صاحب***مرحوم نے 1986 میں حاصل کی تھی تمام امور میرے اور والد صاحب کی مشاورت سے طے پائے تھے سوسائٹی کے ممبر شپ فارم میں والد صاحب نے مجھے نامزد کیا تھا پلاٹ کی تمام رقم میں نے اقساط کی صورت میں ادا کی تھی والد صاحب نے کوئی قسط ادا نہیں کی تھی اور نہ ہی کوئی واجبات ادا کیے تھے 1998 چوتھا مہینہ 11 تاریخ میں والد صاحب نے سوسائٹی  انتظامیہ کو تحریری طور پر اسٹام پیپر پر لکھ کر دے دیا کہ مذکورہ پلاٹ کی تمام ادائیگی میرے بیٹے *** *** نے ادا کی ہے لہذا یہ پلاٹ *** *** کے نام منتقل کر دیا جائے سوسائٹی انتظامیہ نے شرائط و ضوابط کے تحت ستمبر 1998 میں یہ پلاٹ میرے نام منتقل کر دیا والد صاحب کا 2003 میں انتقال ہو گیا تھا 2015 میں میں نے اس پر اپنا مکان بنا دیا اور اس میں رہائش پذیر ہوں۔ مہربانی کر کے شرعی طور پر میری رہنمائی کیجئے کہ  یہ ترکہ میں شمار ہوگا یا نہیں؟ اس میں میرے کسی بہن بھائی کا حصہ بنتا ہے یا نہیں؟

دستخط: ****

نوٹ: مذکورہ تحریر بمعہ دستخط مذکورین ساتھ لف ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

پلاٹ کی ممبر شپ میں *** *** کانام تھا پھر تمام قسطیں بھی *** *** نے ہی  ادا کیں  تھیں اس لیے تو اس پلاٹ کی ملکیت *** *** کی شمار ہوگی لہٰذا  *** *** کے بہن بھائی کا اس پلاٹ میں  حصہ نہیں بنتا۔

شرح المجلہ(مادہ:97) میں ہے:

لايجوز لاحد أن يأخذ مال احد بلا سبب شرعى

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved