• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تقسیم وراثت، بچی کی پرورش کا حق، وارث پر قرض اس کے حصے میں سے منہا کرنا

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ

1۔  ہماری ہمشیرہ کا تقریباً تین سال پہلے انتقال ہو چکا ہے۔ انتقال کے وقت ان کے ورثاء میں والد، والدہ، ایک بیٹی، شوہر، دو بھائی اور ایک بہن تھی جو کہ سب کے سب ابھی تک بقید حیات ہیں۔

مرحومہ نے وراثت میں مندرجہ ذیل اشیاء چھوڑی ہیں:

۱۔ 14 تولے  (ڈیڑھ( ماشے سونا جو کہ ہمشیرہ کو والدین کی طرف سے دیا گیا۔

۲۔ 36 گرام 450 ملی گرام کا ایک بڑا سیٹ  جو حق مہر میں ہمشیرہ کو ملا۔

۳۔ 10 گرام 720 ملی گرام کا ایک سیٹ(مالا سیٹ)  جو لڑکے والوں کی طرف سے ملا۔

۴۔ 16 گرام 100 ملی گرام کا ایک سیٹ (بریسلیٹ) جو لڑکے والوں کی طرف سے ملا۔

۵۔ متفرق سامان جو ہمشیرہ کو والدین کی طرف سے شادی کے موقعہ پر جہیز میں ملا۔ مثلاً برتن، بستر، فرنیچر، واشنگ مشین، سلائی مشین، کپڑے وغیرہ۔

سوال یہ ہے کہ کس وارث کا کس چیز میں کتنا حصہ ہو گا؟

2۔ ہمارے داماد نے ہم سے 6 لاکھ 82 ہزار روپے قرض لیا ہوا ہے، کیا یہ قرض ہم اس کے حصے میں سے منہا کر سکتے ہیں؟

3۔ بچی کی عمر تقریباً تین سال ہے، بچی کی پرورش کا حقدار کون ہو گا؟ بچی کا باپ یا بچی کی نانی۔

4۔ بچی کے نانا، نانی یا ماموں وغیرہ بھی بچی کا حصہ بالغ ہونے تک اپنے پاس روک رکھ سکتے ہیں؟ کیونکہ بچی کے والد کا آگے شادی کرنے کا ارادہ ہے جس کی وجہ سے ہمیں اندیشہ ہے کہ کہیں وہ بچی کے حصے کا سونا بھی ہونے والی بیوی کو نہ دیدے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

5-2-1 میں وراثت جاری ہو گی۔

4-3 میں یہ لکھا جائے گا کہ لڑکے کے خاندان کا اس بارے میں کیا عرف اور عادت ہے؟ اگر لڑکے کے خاندان والے اس کو لڑکے کا ہی حق سمجھتے ہیں، تو یہ صرف لڑکے کا حق  ہوں گی اور اگر لڑکے کے خاندان والے اسے لڑکی کا حق سمجھتے ہیں تو ان میں بھی وراثت جاری ہو گی۔

لہذا جن جن اشیاء میں وراثت جاری ہو گی ان کو 13 حصوں میں تقسیم کر کے 6 حصے بیٹی کو، اور 3 حصے شوہر کو، 2 حصے والد کو، اور 2 حصے والدہ کو ملیں گے۔ باقی بہن بھائیوں کو کچھ نہیں ملے گا۔

2۔ منہا کر سکتے ہیں۔

3۔ بچی کی نانی حقدار ہو گی۔

4۔ اپنے پاس روک کر رکھ سکتے ہیں، یا کسی اسلامی بینک میں رکھوا دیں۔

و الأب منذرا يدفع كسب الابن إلی الأمين كما في سائر الأملاك. قوله: (و لو الأب مبذراً) أي يخشی منه إتلاف كسب الابن). قوله: (كما في سائر الأملاك) أي أملاك الصبيان. (رد المحتار: 5/ 279) فقط و الله أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved