- فتوی نمبر: 20-75
- تاریخ: 27 مئی 2024
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
گزارش ہے کہ ہم سات بہنیں اورایک بھائی ہیں ورثے میں ایک مکان ہے جس کی تقسیم کے معاملات چل رہے ہیں امید ہے جلد طے پاجائیں گے والدہ الحمدللہ حیات ہیں سردست جو مسئلہ معلوم کرنا ہے وہ یہ ہے کہ والد صاحب کے انتقال سے کچھ عرصہ پہلے ان کے پاس نقدی کی صورت میں تقریبا چار لاکھ روپے تھے والد صاحب ان پیسوں کی مجھے (بیٹا)دکان دلوانا چاہتے تھے دکان تلاش کرتے رہے لیکن اتنے پیسوں میں دکان نہیں مل سکی پیسے کم تھے اورقرض بھی نہ مل سکا پھر والد صاحب نے والدہ سے کہا کہ ان پیسوں (تمام بہنیں اس بات پر گواہ ہیں)سے چھوٹی دو بیٹیوں کی شادی کرلینا اورباقی پیسے مشکل میں استعمال کے لیے رکھ لینا والد صاحب کے انتقال کےبعد میں نے والدہ کے ساتھ مشورہ سے ایک مکان خریدا جو کہ والدہ نے میرے نام لیا والدہ نے اس مکان کاقرض بھی اپنے پاس سے اوراس کےکرایہ سے اتارا اورچھوٹی بہنوں کی شادیاں بھی کیں۔اب اس وقت والدہ اس کےکرایہ سے ذاتی ضروریات پوری کرتی ہیں ،وراثت کی اس تقسیم کےوقت سےبہنیں والدہ سے کہہ رہی ہیں کہ اس مکان میں بھی ہمارا حصہ بنتا ہے والد ہ ان سے کہتی ہیں کہ تمہارے والد نے یہ مکان نہیں چھوڑا بلکہ تمہارے والد نے بھائی کی دکان اوربہنوں کی شادیوں کے لیے یہ پیسے چھوڑے تھے بہنوں کی شادیاں ہوچکی ہیں لہذا اب یہ مکان تمہارے بھائی کا ہے جو کہ اس کے نام بھی ہے کیا شریعت کی رو سے بہنیں اس مکان میں حصہ دار ہیں ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
آپ کے والد نے جو رقم چھوڑی تھی وہ وراثت میں شامل ہو گی لہذا اگر اس رقم سے مکان خریدا گیا ہے تو وہ مکان اوراس کی آمدن سب وراثت میں شامل ہوں گے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved