• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تقسيم ميراث کےبعد کوئی اورحق دار نکل آیا تو میراث کی تقسیم کاحکم

استفتاء

مسئلہ یہ ہے کہ میرے والد نے فیکٹری کی جگہ خریدی 1962میں تقریبا ایک ایکڑ اور بھی جائیداد تھی ۔والد کے ساتھ بھائی (چچا )بھی حصہ دار تھے ۔والد کا انتقال ہوا 1990میں چچا سے  میراث تقسیم ہوئی۔اور فیکٹری ہمارے حصے میں آئی۔ بہنوں کو وراثت میں  سے حصہ دے دیا گیا ۔پھر وہ فیکٹری ہم چھ بھائیوں کے  حصے میں آئی پھر ہم بھائیوں میں کچھ عرصہ بعد2010 میں  وراثت تقسیم ہوئی  ۔ ہم دو بھائی علیحدہ ہو گئے چار بھائی اکٹھے رہے وہ فیکٹری بقیہ چار بھائیوں کے حصے میں آئی ۔اس کے بعد ایک شخص آیا اور کہنے لگا کہ اس فیکٹری میں میری  پانچ مرلے جگہ بنتی ہے اس مسئلہ کی تحقیق کی گئی تو واقعی اس شخص کی پانچ مرلے جگہ بنتی تھی ہم نے مشاورت کی کہ اس آدمی پر کیس کرتے ہیں اس پر ہم نے اس پر کیس دائر کردیا ۔کیس  چلتا رہا لیکن اب بھائیوں نے عدالت کے باہر ہی تصفیہ کر لیا کہ ہم اس جگہ کے عوض مدعی کو 30 لاکھ روپے دے دیں گے ۔تو اس پانچ مرلے جگہ کی قیمت چھ لاکھ   فی مرلہ کے حساب سے تقریبا 30 لاکھ بنتی ہے ۔اب پتہ یہ کرنا ہے کہ 30 لاکھ میں کون کون حصے دار ہیں؟ کتنے پیسے کس کے حصے میں آئیں گے؟ جبکہ ہم دو بھائی علیحدہ ہوئے تھے تو اس جگہ کا ریٹ 5 لاکھ روپے کا تھا جبکہ آج اس جگہ کا ریٹ تقریبا 12 لاکھ روپے ہے ۔آیا کہ اس معاملے میں شروع سے لے کر سب  ورثاء ذمہ دار ہیں یا  صرف ہم دو بھائی   ذمہ دار ہیں؟

یاد رہے کہ والدہ کا انتقال ہوچکا ہے اس  عرصے میں دو  بڑے بھائی بھی  انتقال کرچکے ہیں اور جو بھائی ہیں ان کی اولاد بھی اس میں ذمہ دار ہے کہ نہیں ؟اس کا ہمیں تسلی بخش جواب دے دیں ۔

وضاحت مطلوب

پانچ مرلے زمین الگ سے نشان زد ہے یا پورے کھاتے میں مشترکہ ہے؟

جواب وضاحت

فیکٹری ایک ایکڑ میں ہے  اس میں تین کھاتے ہیں ایک کھاتے میں یہ پانچ مرلے ہے ۔نشاندہی نہیں ہے ۔نیز وراثت کے بٹوارے  کے بعد ایک بھائی نے کچھ جائیداد دوسرے بھائی کے ہاتھ فروخت کر دی تھی ۔ اور اس نے آگے  سے باہر کی پارٹی کو بیچی ہے ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت  میں چونکہ واقعی فیکٹری میں اس شخص کی  پانچ مرلے جگہ بنتی  تھی جس کے نتیجے میں جن ورثاء کو    فیکٹری ملی ان کو پانچ مرلے جگہ کم ملی اور باقی ورثاء کو جگہ  پوری ملی لہذا باقی ورثاء  یا فوت  ہونے والوں  کے ورثاء  کے ذمے ہے کہ یا تو وہ  اپنے اپنے حصوں کے بقدر اس رقم کی  ادائیگی کریں تاکہ جن کے حصے میں فیکٹری  کی جگہ آئی ہے  ان کی  جگہ پوری  ہو جائے  یا اپنے اپنے حصوں میں  سے  اس پانچ مرلے جگہ کے بقدر جگہ ان  ورثاء کو واپس کریں جن کے حصے  میں فیکٹری کی جگہ آئی ہے ۔غرض جن کے حصے میں فیکٹری کی جگہ آئی ہے دوسرے ورثاء کے ذمے ہے کہ وہ ان کی تلافی کریں ۔

شامی 8/442 کتاب القسمہ میں ہے :

 وان استحق بعض معين من نصيبه لاتفسخ القسمة اتفاقا على الصحيح وفى استحقاق بعض شائع فى الكل تفسخ اتفاقا وفى استحقاق بعض شائع من نصيبه لا تفسخ جبرا  خلافا للثاني بل المستحق منه  يرجع عصبة ذالك فى نصيب شريكه .ان شاء او نقض القسمة دفعا لضرر التشقيص

 قوله ( بل المستحق منه يرجع إلخ ) يوهم أنه في الأولى ليس كذلك فلو قال كابن الكمال وإن استحق بعض حصة أحدهما مشاع أو لا لم تفسخ ورجع بقسطه في حصة شريكه أونقضها وتفسخ في بعض مشاع في الكل لكان أخصر وأظهر

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved