• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تقسیم میراث کی ایک صورت

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ محمد نواز کی ایک کنال یعنی بیس مرلے جگہ ہے یہ بندہ2013 میں وفات پا چکا ہے اس کے ورثاء میں پانچ بیٹے چھے بیٹیاں ہیں جس بیوی سے یہ بچے ہیں وہ بیوی چالیس سال پہلے وفات پا چکی ہے ۔ان ورثاء میں سے ایک بیٹا اور دو بیٹیاں زندگی میں ہی وفات پا چکے تھے ۔والد کی زندگی میں جو بیٹا فوت ہوا ہے یہ شادی شدہ تھااس کی پانچ بیٹیاں حیات ہیں اور اس کی بیوہ بھی حیات ہے پھر نواز نے دوسری شادی کر لی اس میں سے دو بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں ۔اب ان میں سے ایک بیٹا والد کی زندگی ہی میں فوت ہو گیا تھا ۔اس کی بیوی جو دوسری ہے وہ حیات ہے ۔اس جگہ کی قیمت تقریبا چھ لاکھ بنتی ہے۔ شرعی طور پر کس کس کا کتنا حصہ ہے وہ بتادیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں محمد نواز کی جائیداد کی جوقیمت بنے اس میں سے 8/1حصہ اس کی بیوی کو ملے گاجبکہ باقی اس کے پانچ بیٹوں اور سات بیٹیوں میں اس طرح تقسیم ہو گا کہ دو،دو حصے ہربیٹے کو ملیں گے اور ایک،ایک حصہ ہر ایک بیٹی کو ملے گا ۔جو بیٹے بیٹیاں مرحوم کی زندگی میں فوت ہو گئے ان کااوران کی اولاد کا وراثت میں حق نہیں ہے دیگر ورثاء اپنی مرضی سے کچھ دینا چاہیں تو دے سکتے ہیں

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved