استفتاء
حضرت مفتی صاحب !ایک مسئلہ کی وضاحت فرمادیں کہ اگر تراویح کی دوسری رکعت میں امام قعدہ میں بیٹھنے کے بجائے قیام کے لئے کھڑا ہو جائے پھر ایک مقتدی نے سبحان اللہ کہہ کر امام کو متوجہ کیا تو آیا اب امام کیا کرے ؟
امام قعدہ میں بیٹھے اور سجدہ سہو کرکے سلام پھیردے یا چار رکعت پوری کرکے؟سلام پھیردے بہترین صورت کیا ہے رہنمائی فرمادیں ۔(جزاک اللہ خیراً)
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں امام صاحب کے لئے ضروری ہے کہ قعدہ میں بیٹھ جائے اور سجدہ سہو کر کے سلام پھیردے۔
فی الدر المختار 2/661
سها عن القعود الاول من الفرض ولو عمليا اما النفل فيعود ما لم يقيده بالسجددة ، ثم تذكرعاد اليه ۔ قال : ابن عابدين : قوله : عاد اليه اي : وجوبا
في الهنديه 1ْ/255
وعن ابي بكر الاسكاف انه سئل عن رجل قام الي الثالة في التراويح ولم يقعد في الثانية قال :ان تذكر في القيام ينبغي ان يعود ويقعد ويسلم ۔
فی بدائع والصنائع 1/699
ومنها ان یصلی کل رکعتین بتسلیمة علی حدۃ .
عن ابی الخصیف قال : کان یؤمنا سوید بن غفله فی رمضان ،فیصلی خمس ترویحات عشرین رکعة(المصنف لابن ابی شیبه2/699)
واراد بالعشرین ان تکون بعشر تسلیمات کما هوالمتوارث على راس كل ركعتين (البحرالرئق 2/117)
مسائل بہشتی زیور 1/270 میں ہے :
مسئلہ : اگر کسی نے تراویح کی دوسری رکعت میں قعدہ نہیں کیا اور تیسری رکعت کے لئے کھڑا ہوگیا تو اگر اس کو قیام میں یاد آگیا یعنی تیسری رکعت سجدہ کرنے سے پہلے یاد آگیا تو چاہیئےکہ لوٹے اور قعدہ کرے اور سجدہ سہو بھی کرے
© Copyright 2024, All Rights Reserved