- فتوی نمبر: 3-88
- تاریخ: 11 فروری 2009
- عنوانات: مالی معاملات
استفتاء
السلام علیکم: گذارش ہے کہ میرے پھوپھا نے کچھ عرصہ قبل کچھ رقم مجھے کاروبار میں لگانے کے لیے دیے۔*** میں ان کا انتقال ہوگیا۔ اور اب *** کو پھوپھی کا بھی انتقال ہوگا ہے۔ ان کی کوئی اولاد نہیں ہے۔ صرف ایک لے پالک بیٹی ہے جو پھوپھی کی بھتیجی بھی ہے۔ پھوپھی کی وفات کے بعد قریبی عزیزوں کی طرف سے مجھ پر سخت پریشر ہے کہ میں یہ رقم ان کی مرضی کے مطابق تقسیم کروں ورنہ وہ ناراض ہوجائیں گے۔ برائے مہربانی مجھے انصاف کا ایسا راستہ بتائیں کہ میں ان کی ناراضگی سے بھی بچ جاؤں اور رقم بھی صحیح حقداروں کو پہنچ جائے۔
پھوپھا کے انتقال کے وقت میرے پاس 1120750 روپے تھے اور 700000 روپے ہے۔ پھوپھا کی وفات سے اب تک میں اصل رقم میں سے 421750 روپے اور اب تک نفع کی رقم پھوپھی کو ادا کرچکا ہوں۔ جس میں سے تقریباً 178000 روپے لے پالک بیٹی کو اور 100000 روپے پھوپھی کی بھانجی کو دیئے گئے۔
نوٹ: پھوپھا کے انتقال کے وقت ان کے تین بھائی اورتین بہنیں تھیں۔ جبکہ پھوپھی کے انتقال کے وقت ان کا ایک بھائی اور تین بہنیں تھیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں پھوپھا کی چھوڑی ہوئی رقم میں سے اس کی بیوی کا حصہ 4/1 ہے۔ بیوی اپنی زندگی میں 4/1 بلکہ اس سے زائد رقم وصول کرچکی ہے۔ لہذا بقایا رقم میں بیوی کے بھائی بہنوں کا کوئی حصہ نہیں ہے۔
اگر بیوی سے زائد رقم واپس وصول کرنا ممکن نہ ہوتو بقایا رقم کو 9 حصوں میں تقسیم کریں۔ 2۔2 حصے پھوپھا کے ہر ہر بھائی کو اور 1 ، 1 ہر بہن کو ملے گا۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved