• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ترکہ سے قرض منہا کیا جائے گا

استفتاء

ہمارے  والد صاحب کا انتقال  *** بمطابق ***  ہوا  ہے۔ ہم  تین بھائی اورایک بہن ہیں، والدہ حیات ہیں، دو بھائیو ں کی شادی*** سے پہلے ہوئی ، ان کی شادی  کے تمام انتظامات والد صاحب نے خود کیے اور تمام اخراجات برداشت کیے۔  اور  تینوں بھائیوں کو مکان بھی خود بنا کر دیا۔ اس کے بعد بہن کی شادی**  کو ہوئی، اس کی شادی کے انتظامات کے لیے پیسوں کے انتظام کے سلسلہ میں دشواری پیش آئی، ایک بھائی  جو گورنمنٹ ملازم ہیں اس سے والدصاحب نے کہا  محکمہ سے قرض لے لو، بعد میں یہ قرض میں ادا کردوں گا۔ اس بھائی نے محکمہ سے قرض لیا، تقریباً ایک لاکھ روپیہ لیا۔ اس کی تنخواہ میں سے کٹوتی شروع ہوگئی، اس کے بعد ایک بھائی جو رہتا تھا اس کی شادی** کو ہوئی۔ اب پھر والد صاحب نے پیسوں کےا نتظام کے لیے اسی بھائی سے کہا کہ ایک لاکھ روپیہ کا  اور قرض  لو جو میں بعد میں ادا کردوں گا۔ اب یہ قرض ٹوٹل دو لاکھ کے قریب ہوگیا۔ اور اس کی قسط تنخواہ میں سے کٹتی رہی، جو کہ ابھی تک کٹوتی جاری ہے۔ والد صاحب اس قرض کا بندوبست نہ کر سکے اور ان کا انتقال ہوگیا۔ تفصیل سے ارشاد فرمائیں کہ اس قرض کی کیا صورت ہوگی؟ وراثت کی تقسیم سے پہلے اسے ادا کیا جائے گا کہ بعد میں؟ وضاحت سے ارشاد فرمائیں۔

دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ بیٹی کی شادی کے وقت روپے کے بندوبست کے لیے کچھ گھر میں پڑا زیور فروخت کرنے کے لیے والدہ جارہی تھیں تو چھوٹی بھابھی نے اپنی تین عدد چوڑیاں اور بالیاں وغیرہ بھی دے دیئے کہ یہ بھی فروخت کر دیں اور پیسے مجھے لا کر دے دیں، کیونکہ میں نے بعد میں اس کا نیازیور بنانا ہے۔ جب یہ زیور فروخت کر کے واپس آئے تو گھر میں پائی پائی کی ضرورت تھی، تو والدہ نے بھابھی سے کہا کہ بیٹی کی  شادی کے ایک  دو ماہ بعد تمہیں پیسے دے دیں گے۔ بھابھی نے کہا ٹھیک ہے۔ یہ رقم تقریباً 24000  بیٹی کی شادی کے  اور حالات خراب رہے اور یہ رقم ادا نہ ہو سکی۔ اب والدہ صاحب کے انتقال کے بعد بھابھی کا مطالبہ  ہے کہ مجھے موجودہ ریٹ کے مطابق روپے دیئے جائیں یا میرا اتنے وزن کا وہی زیور واپس کیا جائے۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں تفصیل  سے بتائیں۔ اس معاملہ کی کیا صورت ہوگی۔ ادائیگی کتنی اور وراثت کی تقسیم سے پہلے  یا بعد میں ہوگی۔

وراثت میں والد صاحب نے ایک عدد مکان تقریباً 11 مرلہ رقبہ کا ہے۔ اور ایک عدد خالی پلاٹ تقریباً چھ مرلہ رقبہ کا ہے۔ اس کی تقسیم کی کیا صورت ہوگی وضاحت سے ارشاد فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ اس بھائی کے دو لاکھ روپے آپ کے والد مرحوم کے ذمے قرض تھے۔ اس لیے وراثت کی تقسیم سے پہلے ان کو منہا کیا جائے گا۔

2۔ بھابھی کے  24 ہزار روپے بھی آپ کے والد صاحب کے ذمے قرض ہیں، ان کو بھی وراثت کی تقسیم سے پہلے منہا کیا جائے گا۔ اور پھر چونکہ بھابھی نے قرض روپوں کی شکل میں دیا  ہے اس لیے واپسی بھی روپوں میں ہوگی، سونے میں نہیں۔ ہاں البتہ اتنی بات کی گنجائش ہے کہ قرض دیتے وقت 24 ہزار روپے کی جتنی چاندی آتی تھی اتنی چاندی  آج وصول کر سکتی ہیں، یا اتنی مالیت کے ڈالر وصول کر سکتی ہیں۔ اگر روپوں کی شکل میں لینا چاہیں تو پھر 24 ہزار سے زیادہ وصول نہیں کرسکتی۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

نوٹ: اصل کاپی میں جواب میں دوسرے نمبر میں مذکور رقم 42000 روپے لکھا ہے جبکہ سوال میں 24000  کا ذکر ہے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved