• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ترکہ کی مختلف چیزوں کی مختلف افراد کے لیے وصیت

استفتاء

میری والدہ محترمہ کا وصال 20 رمضان کو ہوا ہے۔ والد صاحب پہلے ہی وفات پاچکے ہیں، ہم تین بھائی ہیں اور کوئی بہن نہیں ہے۔ دو بھائی بیرون ملک رہتے ہیں۔ والدہ کی چھوڑی جائیداد میں ایک دس مرلہ کا مکان جس کی مالیت 2کروڑ کے قریب ہے اور بینک میں موجود 24لاکھ روپے ہیں، اس کے علاوہ سونے کی  6(چھ) چھوڑیاں (مالیت:7لاکھ روپے)، سونے کی دو انگوٹھیاں (مالیت:1لاکھ روپے)، سونے کا کڑا (مالیت:1لاکھ 75ہزار روپے)، ٹوپس کی جوڑی (مالیت:30ہزار روپے) ہے۔ مرحومہ کے ورثاء میں صرف 3بیٹے ہیں، مرحومہ کے والدین مرحومہ سے بہت پہلے فوت ہوگئے تھے۔

اماں جان کی وصیت:

اماں  جان نے لکھی  ہوئی وصیت کے مطابق مندرجہ ذیل وصیت کی تھیں:

  1. دس مرلے کے گھر کو تینوں بھائی آپس میں تقسیم کر لیں۔
  2. بینک میں موجود تمام رقم (24لاکھ) صدقہ کر دیں۔
  3. چوڑیوں میں سے تین چوڑیاں تینوں بہؤوں کو دینی ہیں اور ایک چوڑی والدہ کی منہ بولی بیٹی فرحت کو دینی ہے۔(کل مالیت تقریباً 4لاکھ)
  4. دو سونے کی انگوٹھیاں اپنی منہ بولی بیٹی کے پاس امانت رکھوائی ہوتی تھیں۔ بیٹے کے ہاں بچے کی پیدائش متوقع تھی۔ اس وقت بہو کو بتایا کہ جب بچے کی پیدائش ہوگی تو بچے کی خوشی میں وہ انگوٹھیاں منہ بولی بیٹی کو دے دینا۔ اگرچہ میں فوت بھی ہوجاؤں۔ انگوٹھیاں دینے سے مراد یہ تھی کہ ان سے کہنا کہ جو انگوٹھیاں جو آپ کے پاس رکھی ہوئی ہیں  وہ آپ کی ہیں۔
  5. ایک ٹوپس کی جوڑی جو کہ اس کو چھوٹی بہو نے دی تھی اور اسے امانتاً بڑی بہو کے پاس رکھوایا ہوا تھا اور وصیت کی تھی کہ اس کو واپس چھوٹی بہو کو دے دیں۔ (مالیت:30ہزار)
  6. ایک سونے کا کڑا جو اپنی چھوٹی بہو کے لیے بنوایا تھا مگر بیرون ملک ہونے کی وجہ سے بڑی بہو کے پاس رکھوایا تھا اور چھوٹی بہو کو فون پر بھی بتا دیا تھا کہ میں نے تمہارے لئے کڑا بنوایا ہے جب پاکستان آؤگی تو لے لینا۔ (مالیت:1لاکھ 75ہزار) کرونا  کی وجہ سے وہ والدہ کی زندگی میں نہ آسکی۔ اتفاق سے ان کے آنے سے  پہلے والدہ کا انتقال ہوگیا۔
  7. چھوٹے اکاؤنٹ میں صرف ایک لاکھ دس ہزار ہیں جو کہ کرایہ دار کی امانت ہے۔ یعنی سکیورٹی کی رقم ہے۔ اس کے بارے میں وصیت کی تھی کہ اس میں دس اور ملا کر اسے دینے ہیں ۔
  8. دو اور چوڑیاں ایک بہو کے پاس تھی ان کے بارے میں بتایا کہ وہ دوسری بہو مدیحہ کو دے دینا وہ موسیٰ کی شادی پر اس  کی بیوی کو  دے دے گی، یہ ہیں بھی جواد کی۔ اُسی نے مجھے رقم دی تھی۔
  9. اپنے ایک بیٹے کے بارے میں وصیت کی ہے کہ جواد کو  ہو سکے تو رقم زیادہ دینا جب کبھی گھر کو فروخت کرو تو  کیونکہ جواد نے مالی طور پر میرا کافی خیال رکھا میں اس کی احسان مند ہوں۔

نوٹ:والدہ  کے  کل ترکہ کی مالیت 2کروڑ 34لاکھ اور 5ہزار بنتی ہے اور جن چیزوں کی تحریری وصیت کی گئی ہے یا سوال میں بطور زبانی وصیت ذکر ہے ان کی مالیت 34لاکھ 5ہزار روپے ہے۔

آپ سے سوال ہے کہ آیا یہ وصیت  شریعت کے مطابق ٹھیک ہے؟ اور ہم سب وارث اس پر عمل کر لیں۔

وضاحت: 1)وصیت کی تحریر فراہم کریں!

2)کیا تمام ورثاء والدہ کی وصیت کے مطابق عمل پر راضی ہیں یا نہیں؟

3)آپ کے نانا، نانی زندہ ہیں یا آپ کی والدہ سے پہلے فوت ہوگئے تھے؟

جواب وضاحت: 1)ساتھ لف ہے۔

2)تمام ورثاء راضی ہیں۔

3)نانا اور نانی پہلے فوت ہوچکے تھے ۔

نوٹ: وصیت نامہ میں چند چیزوں کی وضاحت:

  • نمبر 6میں لکھا ہے ’’میرے چھوٹے اکاؤنٹ میں ایک لاکھ دس ہزار ہیں وہ کرایہ دار کی امانت، اس کے ساتھ دس ہزار اور ملا کر کرایہ دار کو واپس کرنے ہیں۔‘‘ چونکہ کرایہ دارسے ایڈوانس ایک لاکھ بیس ہزار لئے ہوئے تھے اور اکاؤنٹ میں ایک لاکھ دس ہزار موجود ہیں ، اس لئے 20ہزار پورا کرنے کا کہا کہ دس ہزار ملا کر کرایہ دار کو واپس کرنے ہیں، یہ نہیں کہ ان کے لیے دس ہزار کی وصیت کر رہے ہیں۔
  • نمبر8-7 سے متعلق وضاحت یہ دو چوڑیاں مرحومہ کے بیٹے جواد نے پیسے دے کر اپنی والدہ کے لیے بنوائی تھیں، وہی چوڑیاں والدہ اپنے بیٹےجواد کو واپس دینا چاہتی تھی، لیکن بیٹا اس کے لئے تیار نہیں تھا کہ چوڑیاں واپس لے لوں، اس لیے والدہ نے جواد کے بیٹے موسیٰ (جو کہ ان کا پوتا لگا) کی بیوی کو یہ چوڑیاں دینے کو کہا۔

وصیت نامہ:

میں منیرہ اپنی وصیت اپنے بیٹوں کے نام لکھ رہی ہوں۔ میں بغیر کسی دباؤ اور اپنے ہوش و ہواس سے لکھ رہی ہوں:

  1. میرے مرنے کے بعد میرا کفن دفن میرے پیسوں سے کرنا۔
  2. مجھے جلدی دفن کرنا جہاں بھی میری موت ہو وہیں دفنا دینا۔ کسی کا انتظار نہ کرنا، میری میت کو رکھ نہ چھوڑنا، جتنی جلدی ہو دفن کر دینا۔
  3. میری وراثت تو اتنی لمبی چوڑی نہیں ہے جو رقم بینک میں ہوگی خواہ کتنی بھی ہو میری طرف سے صدقہ کر دینا، گھر کو تقسیم کر لینا ۔
  4. زیور کی مد میں میرے پاس چار چوڑیاں ہیں ایک ایک تینوں بہوؤں کو دے دینا اور ایک بیٹی فرحت کو دے دینا، اس نے ابھی تک بیٹی ہونے کا پورا حق ادا کیا ہے۔ میرے بعد اس کی قدر کرنا۔
  5. آئندہ بھی میری زندگی تک خدا کرے میرا اسی طرح خیال رکھتی رہے۔ (آمین)
  6. میرے چھوٹے اکاؤنٹ میں میرے صرف ایک لاکھ دس ہزار ہیں وہ بھی کرایہ دار کی امانت ہے۔ یعنی سکیورٹی کی رقم ہے۔ اس میں دس اور ملا کر اسے دینے ہیں ۔
  7. نہ میں نے کسی سے کچھ لینا ہے اور نہ دینا ہے، ابھی یہی حساب ہے۔
  8. دو اور چوڑیاں وہ ہما کے پاس ہیں وہ مدیحہ کو دے دینا وہ موسیٰ کی شادی پر اس  کی بیوی کو  دے دے گی، یہ ہیں بھی جواد کی۔ اُسی نے مجھے رقم دی تھی۔
  9. جواد کو ہو سکے تو رقم زیادہ دینا جب کبھی گھر کو فروخت کرو تو  کیونکہ جواد نے مالی طور پر میرا کافی خیال رکھا میں اس کی احسان مند ہوں۔
  • ایک دوسرے کو معاف کرتے رہنا، رحم کے رشتوں کا خیال رکھنا اور اللہ سے ڈرتے رہنا چاہئے۔ رحم کے رشتوں کو توڑنا اللہ کو بالکل پسند نہیں، اللہ کلام بھی نہیں کرے گا۔
  1. اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑے رکھنا، اللہ ہمیں گمراہی سے بچائے رکھے، جنت میں اکٹھے کرے۔ (آمین)

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ وصیت درست ہے۔ اس کے مطابق عمل کریں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved