- فتوی نمبر: 1-219
- تاریخ: 29 جون 2007
- عنوانات: خاندانی معاملات > منتقل شدہ فی خاندانی معاملات
استفتاء
تین بھائی ( مشترکہ کارو بار اور گھر بار ایک ہی دسترخوان)۔ ایک بھائی 1966ء میں فوت ہوئے چار بیٹے چار بیٹیاں ہیں۔ دوسرے بھائی 1978ء میں فوت ہوئے ان کے دو بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں۔ تیسرے بھائی 2005ء میں فوت ہوئے ان کے دو بیٹے ایک بیٹی ہے۔ یہ بھائی عملی کاروبار سے عرصہ دراز سے الگ تھے۔
1987ء میں بہنوں کو ان کے وراثتی حصے مرحلہ وار ادا کرنے کا خیال آیا تب تک سوائے ایک سب بیاہی جا چکی تھیں۔ آپسی فارمولے کے تحت تمام جائیداد کی مارکیٹ ویلیو کا تعین اس وقت کی قیمت کے تحت کیا۔ اس میں رہائش اور کاروبار تمام ادارے شامل تھے۔ کل دولت کا تعین کر کے اسے تین پر تقسیم کیا۔ پھر تین بڑے حصے بنا کر اس کے مطابق ہر بھائی کی بیٹیوں کے حصے کا تعین کیا۔ جو اماؤنٹ بنا اس کا اس دن کا سونے کا ریٹ لے کر ٹولے بنا کر الگ سے نوٹ کر لیا۔ یعنی یہ تعین ہوگیا کہ کس بہن کو کتنے تولے سونا دینا ہے۔ 1987ء سے لے کر اب تک اکثر بہنوں کو گاہے بگاہے ادائیگی کی گئی ہے۔ جس روز ادائیگی ہوتی ہے اس روز کا سونے کا ریٹ لے کر نوٹ کر لیا جاتا ہے۔ ایک الگ رجسٹر میں ہر بہن کے کل واجب الادا تولے لکھے ہوئے ہیں اور ساتھ ساتھ جتنے تولے دیے جا چکے ہیں وہ بھی لکھے ہیں۔ اس دوران مشترکہ کاروبار تین بھائیوں کے بیٹوں کے زیر انتظام پھلتا پھولتا رہا اور آج اس میں مزید صنعتی اور رہائشی یونٹوں کا اضافہ ہوچکا ہے۔ 87ء میں بہنوں کے حصوں کا جو تعین سونے کے تولوں کی صورت میں ہوا تھا اندازاً اب تک صرف 20 ۔ 15 فیصد تولے ادائیگی ہوئی ہے۔
اب تمام بھائی اور کزن چاہ رہے ہیں کہ جائیداد کا کچھ حصہ فروخت کر کے یکمشت ادائیگی کر دی جائے۔ کیا ادائیگی 87ء والے تعین کے مطابق ہی ہوگی؟
87ء کے بعد جائیداد میں جو اضافہ ہوا اس کا فائدہ بہنوں کا حق بنتا ہے یا نہیں؟ کیونکہ والد کے ترکہ کا تعین تو 87ء میں ہوگیا تھا۔ اضافہ بھائیوں کی سعی سے ہوا۔ والد کے وہ بھائی جو 2005ء میں فوت ہوئے بھی عملی کاروبار سے الگ تھے۔ 87ء میں بہنوں کے علم میں یہ بات لائی گئی تھی کہ آپ کے شرعی وراثتی حصے کا تعین سونے کے تولوں کی شکل میں ہو گیا ہے جو آپ کو مرحلہ وار ادا کیا جائے گا۔ یہ بات خاص طور پر نہیں کی کہ حصہ کتنے تولے پر مشتمل ہے۔ مگر رجسٹر میں یہ واضح طور لکھا گیا تھا کہ کس بہن کا کتنے تولے حصہ ہے اور یہ ریکارڈ تحریری مکمل محفوظ ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
لڑکیاں 87ء کی معاملہ پر راضی ہوگئی تھیں اس لیے یہ سمجھا جائے گا کہ انہوں نے جائیداد میں اپنا حصہ اتنے سونے کے عوض میں فروخت کر دیا تھا لہذا ان کا حق صرف اس طے شدہ سونے میں ہے۔ اضافی جائیداد میں نہیں ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved