- فتوی نمبر: 6-28
- تاریخ: 15 اپریل 2013
- عنوانات: خاندانی معاملات > نکاح کا بیان
استفتاء
ایک عورت کا نکاح کسی مرد سے ہوا، رہائشی مکان کا 2/1 حصہ (نصف حصہ) اور سونے کی کچھ مقدار بطور حق مہر مقرر ہوئے، خاوند نے سونا حق مہر سے ادا کر دیا۔ اسی بیوی سے اس کے دو بچے ہیں ایک بیٹا اور ایک بیٹی۔
خاوند کی دوسری بیوی سے بھی سات بچے ہیں، چار بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں، دوسری بیوی بوجہ طلاق موجود نہیں ہے۔ خاوند بھی انتقال کر گیا ہے۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ
1۔ 2/1 حصہ رہائشی مکان کا جو پہلی بیوی کو بطور حق مہر ہوا تھا وہ اسے ملے گا یا نہیں؟
2۔ اس کے علاوہ مرد کی جائیداد میں سے مذکورہ عورت اور بچے جائیداد کے مستحق ہوں گے یا نہیں؟ اگر ہیں تو عورت اور بچوں کے حصۂ شرعی کی وضاحت فرمائیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ مذکورہ صورت میں آدھا مکان عورت کو ملے گا جو حق مہر مقرر ہوا تھا، کیونکہ یہ خاوند کے ذمے قرض ہے اور وراثت
تقسیم سے پہلے قرض کی ادائیگی ضروری ہے۔
2۔ مرد کی باقی جائیداد میں سے موجودہ بیوی اور شوہر کی تمام اولاد کو حصہ ملے گا خواہ وہ اس بیوی سے ہے یا دوسری سے ہے۔
ترکہ کے کل 112 حصے کر کے 14 حصے بیوی کو 14-14 حصے ہر ایک بیٹے کو اور 7-7 حصے بیٹیوں کو ملیں گے۔ صورت تقسیم یہ ہے:
8×14= 112
بیوی 5 بیٹے 4 بیٹیاں
8/1 عصبہ
1×14 7×14
14 98
14 14+14+14+14+14 7+7+7+7
© Copyright 2024, All Rights Reserved