• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر

تشہد میں انگلی اٹھانے کا اثبات

استفتاء

1۔ الف: تشہد میں أشهد أن لا إله پر انگلی اٹھانے کی شرعی حیثیت کیا ہے۔

ب: کیا اس کا اثبات صحیح حدیث مبارکہ سے ہے یا نہیں؟

ج: حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا اسکے متعلق کیا مسلک ہے؟

د: حلقہ بنا کر انگلی اٹھانے کا تعین کس دلیل سے ثابت ہے؟

ر : ائمہ اربعہ میں سے کس کس کا یہ مسلک ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ تشہد میں أشهد أن لا إله پر انگلی اٹھانا سنت ہے اور صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ نیز چاروں ائمہ اشارہ کے قائل ہیں۔ رہا حلقہ بنانے کا تعین تو یہ حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی حدیث سے ثابت ہے۔ حدیث یہ ہے:

عن وائل بن حجر رضي الله عنه رأيت النبي صلى الله عليه و سلم حلق الإبهام و الوسطى و رفع اللتي تليها يدعو بها في التشهد. ( ابن ماجہ: 65)

حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو دیکھا کہ آپ نے انگوٹھے اور درمیان والی انگلی کا حلقہ بنایا اور ان دونوں سے ملی ہوئی ( شہادت والی) انگلی کو اٹھایا جس سے آپ علیہ الصلوٰة و السلام تشہد میں دعا کر رہے تھے۔

يحلق الإبهام مع الوسطى عند الحنابلة عند قوله ( لا إله) … و يشير في رائ الشافعية و الحنابلة عند قوله ( إلا الله) بلا تحريك و مع التحريك عند المالكية. ( الفقہ الاسلامی: 3/ 958) فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved