• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

تصویر پرنٹنگ والے کی کمائی

استفتاء

عرض ہے کہ میرے برادر نسبتی کا پرنٹنگ پریس ہے اغلب کام بغیر تصاویر کا ہے لیکن ایک اندازے سے تقریبا 10فیصد کا م تصاویر کی چھپائی کا ہے ۔ایک علاقائی مفتی صاحب نے جواز کا فتوی دیا ہے ۔میرے گھر میں ان کی طرف سے کوئی کھانے پینے کی چیز آتی ہے تو میں اپنی بیوی کو اس سے روکتا ہو ں کہ ان کی کمائی طیب نہیں ہے نمازوں اور دعائوں کی قبولیت میں اور بچوں کی خالص دینی تربیت میں رکاوٹ ہے اور میکے میں کھانا اگر مجبوری ہے تو یہاں اپنے گھر میں وہ مجبوری نہیں اگر ہم نہ کھائیں اور کسی مستحق کو دے دیں تو اندیشہ فساد بھی نہیں اور یہ چیز مجھے بالکل بھی برداشت نہیں تو وہ کہتی ہے کہ جب مفتی صاحب نے فتوی دے دیا ہے تو میں تو کھائوں گی اور اگر یہ کھانا (میکے کا)ٹھیک نہیں یعنی بلااندیشہ فساد تو پھر آپ مجھے فتوی لادیں میں مان جاؤں گی ورنہ نہیں تو میرا اس کو روکنا شرعا آخرت کی جواب دہی اور اکل طیب کی کوشش کرتے ہوئے درست ہے یا نہیں ؟اور اس مال کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟طیب ،مشتبہ یا کچھ اور؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں چونکہ آپ کے برادر نسبتی کا تقریبا 90فیصد کام جائز  اور درست ہے اس لیے ان کی طرف سے کوئی چیز آتی ہے تو اس کا استعمال جائز ہے تاہم کوئی اپنے طور پر  احتیاط کرے تو اچھا ہے لیکن دوسرے پر زور نہیں دے سکتے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved