- فتوی نمبر: 20-64
- تاریخ: 27 مئی 2024
- عنوانات: حظر و اباحت > تصاویر
استفتاء
میں گرافک ڈیزائنر ہوں میں نے کچھ دن پہلے نئی دکان کھولی ہے جس میں پرنٹ اور تصویروں کا کام شروع کیا ۔
میر ی ماں کا کہنا ہے کہ تصویروں کا کام ٹھیک نہیں ہے لہذا اس کو نہ کرو باقی کام ٹھیک ہے ۔ لیکن اب میرے دوست مجھ سے ناراض ہورہے ہیں کہ آپ ہماراتصویر کا کام نہیں کرتے ، تو میں بہت پریشان ہو ں رہنمائی فرمائیں اور میں تھیلا سیمیاءکا مریض بھی ہو ں تو کوئی اور بھاری کا م کرنے سے بھی قاصر ہوں ۔
وضاحت : میرے کا م میں تصاویر کی پرنٹنگ ، بزنس کارڈ بنانا ، فوٹو سٹیٹ ، سی وی کمپوزنگ،آن لائن داخلہ ، آن لائن جاب ، اس کے علاوہ بینرزبنانا یہ سب کام شامل ہیں ۔
بعض دفعہ انسانوں کی بنی ہوئی تصویرلوگ لے آتے ہیں میں صرف پرنٹ نکالتاہوں ، اور بعض لوگ کیمرہ دے کر کہتے ہیں کہ ہماری تصویربناؤ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں بزنس کارڈ بنانا ، کسی ڈاکومنٹ کی فوٹو سٹیٹ کرنا ، سی وی کمپوزنگ،آن لائن داخلہ بھجوانا ، آن لائن اب اپلائی کرنااور بینرزبنانا جائز ہے۔ البتہ کسی انسان یا جانور کی چہرےکی تصویر بناناناجائز ہے اور اس کی کمائی کا بھی یہی حکم ہے ۔ اسی طرح خالی بنی ہوئی تصویر کا صرف پرنٹ نکالنا بھی ناجائز ہے کیونکہ یہ بھی تصویر بنانے کے حکم میں ہے۔
البتہ اگر تصویر دوسرے مواد کے ضمن میں ہوجیسے ،شناختی کارڈ،پاسپورٹ یاکسی پوسڑمیں ہوتاہے کہ اصل تصاویر دکھانا مقصودنہیں ہوتابلکہ تصویر اس کا ایک معمولی حصہ ہے ایسے مواد کو پرنٹ کرنے کی گنجائش ہے جیسا کہ تصاویر والے ڈبے یا اخباروغیرہ خریدنے کی گنجائش ہے لانه يغتفرفي التابع مالايغتفر في الاصل
ہاں اگر پوسٹر ایسا ہو کہ جس میں تصویر ہی مقصود ہو تی ہے تو اس کاپرنٹ کرنا جائز نہ ہوگا جیسے عموما انتخابی پوسٹرز میں ہوتا ہے کہ اصل تصویر دکھانا ہوتا ہے باقی مواد تابع اور ضمنی ہوتا ہے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved