• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

تاوان کی وصولی کے لیے نمائندے کی رقم ضبط کرنا

استفتاء

*** اور *** نے ایک کار میں باہم رضا مندی سے 35 لاکھ روپے لگائے، اس کاروبار میں نفع کے ساتھ 11 روپے جب وصول ہوئے تو *** عمرے کے لیے سعودی عرب گیا ہوا تھا، اس کی عدم موجودگی میں *** نے وصول شدہ گیارہ لاکھ روپے آگے کراچی میں *** نامی شخص کے پاس ایک واسطے (نمائندے) کے ذریعے بطور کاروبار لگا دیے۔ *** کہتا ہے کہ میں اس وصول شدہ گیارہ لاکھ روپے کو آگے انوسٹ کرنے پر راضی نہ تھا، عمرے کے لیے سعودی عرب گیا ہوا تھا، میرے  سے پوچھے بغیر یہ رقم *** نے دوسرے کاروبار میں لگائی ہے۔ *** کہتا ہے کہ میں نے *** سے فون پر اجازت لے لی تھی، جبکہ *** اس کا منکر ہے، بلکہ کہتا ہے کہ میں نے منع کیا تھا کہ میری رقم *** کے پاس نہ لگائی جائے۔ اس اختلاف پر شرعی گواہ دونوں کے پاس موجود نہیں ہیں (البتہ *** کی بیوی اجازت نہ دینے پر گواہی دیتی ہے کیونکہ فون پر *** کی عدم رضامندی کا مکالمہ سنا تھا)، عمرے سے واپسی پر جب *** اور *** کی ملاقات ہوئی تو *** نے *** سے کہا کہ آپ میرے پیسے 11 لاکھ مجھے واپس دلوا دیں، میں راضی نہیں ہوں، (اس عدم رضا مندی پر شرعی گواہ موجود ہیں)، اس پر *** نے کہا کہ دو ماہ کے بعد رقم بمع منافع کے واپس آ جائے گی، کچھ نہیں ہو گا، *** نے کہا کہ اگر نقصان ہو گیا تو اصل رقم بھی ڈوب جائے گی، آپ برائے مہربانی مجھے رقم واپس دلوا دیں، اس پر *** نے کہا کہ نقصان کا کوئی خطرہ نہیں ہے اگر بالفرض نقصان ہوا بھی تو جس شخص کے ذریعے سے یہ رقم میں نے *** کے کاروبار میں لگائی ہے اس شخص کے بھی میرے پاس ایک کاروبار میں پیسے لگے ہوئے ہیں، اگر کوئی نقصان ہوا تو میں آپ کی رقم کا نقصان اس کاروبار کے ذریعے دور کردوں گا اور اس کاروبار سے نقصان شدہ رقم وصول کر لوں گا۔ اس تسلی پر *** کاروبار پر راضی ہو گیا۔

اب جبکہ *** بقول *** کے نمائندے کے غائب ہے، اس کا نمائندہ کہتا ہے کہ میری رقم جو آپ کے پاس دوسرے کاروبار میں لگی ہوئی ہے اس میں سے *** والے کاروبار کا نقصان پورا نہ کیا جائے کیونکہ دونوں کاروبار الگ الگ ہیں، جبکہ *** کہتا ہے کہ میں تو پہلے ہی راضی نہ تھا، میں تو راضی ہی اس وجہ سے ہوا تھا کہ آپ نے ذمہ داری لی تھی، اس ذمہ داری کے بغیر میں راضی ہی نہ تھا۔

اب *** *** کے ذریعے لگائے گئے کاروبار کی رقم کا نقصان دوسرے کاروبار میں سے پورا کر سکتا ہے یا نہیں؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں اللہ تعالیٰ آپ کے علم و عمل میں برکت عطا فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

*** ذمہ دار ہے، *** کے غائب ہونے اور رقم ڈوبنے کی صورت میں *** کے ذمہ ہے کہ وہ *** کو اس کی رقم کا تاوان دے۔ اب وہ کیا *** کے نمائندے کی رقم ضبط کر سکتا ہے یا نہیں؟ اس کا دار و مدار اس پر ہے کہ *** کا اور نمائندے کا آپس میں کیا معاملہ طے پایا تھا۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved