- فتوی نمبر: 3-348
- تاریخ: 04 دسمبر 2010
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
میرے والد صاحب کچھ ماہ پہلے انتقال کر گئے ہیں۔ والد کی اولاد میں جائیداد تقسیم کرنی ہے۔
ہمارے والد صاحب کے ایک دوکان، دو مکان ہیں، آٹھ زمینیں ہیں۔ اولاد میں تین بیٹے، دو بیٹیاں اور ایک بیٹی ان کی زندگی میں وفات پا گئی ہے۔ اس کے تین بچے ہیں۔ والد صاحب نے تین شادیاں کی تھی۔ پہلی بیوی وفات پا گئی۔ اس کے پانچ بچے تھے، تین لڑکے، دو لڑکیاں ۔ ایک لڑکا فو ت ہو گیا۔ اس کی شادی تین ہوئی۔ دوسری بیوی میں سے ایک لڑکا ایک لڑکی تھی۔ لڑکی ان کی زندگی میں وفات پا گئی اس کے تین بچے ہیں۔
دوسری بیوی بھی والد کی زندگی میں وفات پاگئی۔ انہوں نے تیسری شادی کی، اس کی کوئی اولاد نہیں ہے۔ اب والد صاحب وفات پا گئے ہیں۔ اب ہم لوگ یہ چاہتے ہیں، جو انہوں نے جو جائیداد چھوڑی ہے۔ اس کی تقسیم ساری اولاد اور والدہ میں تقسیم کرنی ہے۔ والد صاحب نے ایک مکان اپنی دوسری بیوی کے نام پر آدھا کیا تھا۔ کہ یہ مکان میں نے ٹیکس سے بچانے کے لیے کیا تھا۔ اس کے بارے میں والد صاحب نے کہا تھا کہ یہ مکان میرے مرنے کے بعد میری ساری اولاد کا ہے۔ اس کے بارے میں بھی بتائیں۔
اولاد جو اب باقی ہے، تین لڑکے، دو لڑکیاں، ایک والدہ جو کہ تیسری بیوی ہے۔
2۔ والد صاحب کے نام پر ایک زمین کی رجسٹری موجود ہے۔ اور ایک رجسٹری زمین کی دوسری بیوی کے نام پر ہے یہ زمین صرف نام کی تھی، باقاعدہ گفٹ نہیں کی تھی۔ اور یہ صرف فائل کی حد تک ہے، قبضہ وغیرہ نہیں دیا۔ اور ایک زمین کی رجسٹری دوسری بیوی کی ایک لڑکی کے نام پر ہے۔ جو وفات پاگئی ہے۔ اس کے تین بچے ہیں۔ اسی طرح دوسری زمین دوسرےبچوں کے نام رجسٹری کرائی تھیں۔ اس کے بارے میں بتائیں اس کا طریقہ ہے؟
3۔ تیسری والدہ اور والد صاحب کے نام کچھ رقم بنک میں موجود ہے۔وہ دونوں کے نام پر جوائنٹ اکاؤنٹ ہے۔ اس کے بارے میں بھی بتائیں۔ اس میں جو بھی رقم موجود ہے۔ وہ والد صاحب کی اپنی کمائی کی ہے؟
4۔ جو زیورات والدہ کے پاس ہیں اس کا طریقہ کا ر بتائیں کہ اس کو کس طریقے سے تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ اس کا بھی طریقہ کار
بتائیں وہ زیورات والد نے کسی کے پاس رکھے ہوئے ہیں وہ زیورات ہماری تیسری والدہ کے ہیں۔
وضاحت مطلوب ہے: 1۔ لڑکی کے نام جو رجسٹری کرائی ہے۔ صرف وہ رجسٹری کی حد تک ہی تھا ان کو دیا تھا۔ یا ٹیکس سے بچنے کے لیے کیا تھا۔
2۔ جوائنٹ اکاؤنٹ کیوں بنایا تھا؟
3۔ زیور کے بارے میں خاندان کا کیا رواج ہے؟
4۔ کیا کسی کو اختلاف بھی ہے؟ یا جو کچھ لکھا ہوا ہے اس میں سب کا اتفاق ہے؟
جواب: 1۔ میرے والد صاحب** انہوں نے زمین کی رجسٹری بہن کے نام پر علیحدہ علیحدہ کی ہوئی تھی، سب بچوں کے نام پر۔ میرے والد صاحب وفات پا گئے ہیں۔ اور دوسری والدہ اور ان کی بیٹی وفات پا گئی ہے۔ ان کے نام پر بھی علیحدہ علیحدہ رجسٹری ہے اس کا طریقہ کار بتائیں۔
زمینوں کی رجسٹریاں میرے والد صاحب سب برادری میں کہی تھی کہ میں نے اپنی زندگی میں سب کے نام پر علیحدہ علیحدہ رجسٹری کر دی ہوئی ہے، رجسٹریاں ابھی تک موجود ہیں، مگر ہم کو ابھی تک رجسٹریاں نہیں ملی۔ اور باقی کا ہم کچھ علم ہو۔۔۔ ہے۔ یہ رجسٹریاں اولاد کو دینے کے لیے کی تھیں، ٹیکس سے بچنے کے لیے نہیں۔
2۔ جو بنک میں جوائنٹ اکاؤنٹ ہے وہ میری تیسری والدہ کے ساتھ جوائنٹ اکاؤنٹ ہے والد صاحب زیادہ چلتے نہیں تھے۔ شاید انہوں نے یہ سوچا ہو کہ میری بیوی چل پھر سکتی ہے، وہ بنک سے جا کہ روپے لے آجایا کرے گی۔ اس لیے انہوں نے دونوں کے نام پر جوائنٹ اکاؤنٹ کھولا تھا۔
3۔ ہمارے خاندان کا زیور کے بارے میں رواج یہ ہے کہ وہ لڑکی کی ملکیت نہیں کرتے۔ بلکہ صرف استعمال کے لیے دیتے ہیں۔ خدانخواستہ اگر کہیں کوئی واقعہ پیش آئے تو لڑکی سے زیور واپس لے لیتے ہیں۔
4۔ والد صاح**صاحب نے اپنی زندگی میں ایک مکان دوسری بیوی کے نام پر آدھا کیا ہوا تھا۔ اور انہوں نے یہ کہا سب کو کہ یہ مکان میں نے آدھا اپنی بیوی کے نام پر اس لیے کیا ہوا تھا کہ مجھے ٹیکس سے بچنے کے لیے کیا تھا۔ اس کی وضاحت میرے والد صاحب نے سب بہن بھائیوں کو بلا کر کہہ دی تھی کہ مکان میرے مرنے کے بعد یہ مکان میری ساری اولاد کا ہے، میں نے ٹیکس سے بچنے کے لیے آدھا آدھا کیا ہوا ہے۔ اب دوسری والدہ کا بیٹا جس کا نام شاہ اسلام ہے، وہ یہ کہہ رہا ہے یہ مکان آدھا میری ماں کے نام پر ہے، اور آدھا مکان چھوڑ دو اور آدھے حصے کی بات کر و اور والد کا جو آدھا مکان ہے اس سے بھی آدھے کا حق دار ہوں، اس کے بارے میں بھی طریقے کار بتائیں۔
نوٹ: ایک دکان اور دو مکانوں کے علاوہ آٹھ زمینیں بھی والد کی ملکیت میں تھی۔ جو انہوں نے اپنے بچوں کے نام رجسٹری کرائی تھی۔ نیز رجسٹریاں کراتے وقت والد کا بچوں کو دینے کا ارادہ نہیں تھا۔ بلکہ ارادہ یہ تھا کہ بعد میں دے دوں گا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ جب والد نے یہ مکان صرف ٹیکس سے بچنے کے لیے بیوی کے نام کرایا تھا تو بیوی کے نام کرانے سے بیوی کی ملکیت ثابت نہ ہوگی۔ بلکہ بدستور والد ہی کی ملکیت برقرار ہے، لہذا یہ مکان تمام ورثاء میں تقسیم ہوگا۔
2۔ اسی طرح زمینوں کی رجسٹریاں جو انہوں نے اپنے بچوں او ربیوی کے نام کرائی تھیں اور زندگی میں ان کو نہیں، بلکہ دینے کا ارادہ تھا اور یہ بھی ثابت نہیں کہ انہوں نے کبھی زبان سے یہ کہا ہو کہ ” یہ زمینیں میں نے اپنی اولاد کو دیں” تو ایسی صورت میں بھی بیو ی اور بچوں کے نام کرانے سے بیوی اور بچوں کی ملکیت ثابت نہ ہوگی۔ بلکہ والد کی ملکیت برقرار ہے۔ لہذا یہ تمام زمینیں بھی تمام ورثاء میں تقسیم ہوں گی۔
3۔ جب والد نے جوائنٹ اکاؤنٹ اپنی ضرورت کے لیے کھولا تھا اور اس اکاؤنٹ میں جمع شدہ رقم پوری والد کی جمع کرائی ہوئی ہے اور ان کی ملکیت ہے تو وہ تمام ورثاء میں تقسیم ہوگی۔
4۔ خاندانی روایت کے مطابق تمام زیور” جو تیسری بیوی کے پاس ہے” وہ بھی والد کی ملکیت ہے جو تمام ورثاء میں تقسیم ہوگا۔
نوٹ: باپ کی زندگی میں فوت ہونی والی بیٹی کے بچوں کا وراثت میں کچھ حصہ نہیں، ہاں اگر ورثاء اپنی خوشی سے ان کو کچھ دینا چاہیں تو دے سکتے ہیں۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved